اندور میں مسلم نوجوان کی پٹائی، مبینہ چھیڑ چھاڑ کا الزام

سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیو میں ایک نوجوان کے ساتھ مارپیٹ کی جا رہی ہے جس پر عمران پرتاپ گڑھی نے سوال کیا ہے کہ کیا یہی ہندوستان بنانا چاہتے ہیں؟

تسلیم، تصویر ویڈیو گریب
تسلیم، تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

خبروں کے مطابق مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک شخص کی مبینہ چھیر چھاڑ کے الزام میں لوگوں نے پٹائی کر دی۔ سوشل میڈیا پر اس واقعہ کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ واضح رہے معاملہ اندور باڑگنگا تھانہ علاقہ کے گووند نگر کا ہے، جہاں پر لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے چوڑی بیچنے کے بہانے خواتین سے چھیڑ چھاڑ کی۔

آج تک نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق جس شخص کی پٹائی کی گئی اس کے مطابق اتوار کو دوپہر دو بجے کے بعد گووند نگر کالونی میں وہ چوڑی بیچ رہا تھا، اس دوران کچھ لوگوں نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی اور پیسے بھی چھین لئے۔ تسلیم نام کے اس نوجوان کا کہنا ہے کہ جب وہ چوڑیاں بیچ رہا تھا تو اس دوران پہلے کچھ لوگوں نے اس کی ذات پوچھی اور ذات بتانے پر لوگوں نے اس کے ساتھ مار پیٹ شروع کر دی۔


اس ویڈیو پر کانگریس کے رہنما اور معروف شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے شیو راج حکومت کی تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’’یہ ویڈیو افغانستان کا نہیں ہے بلکہ آج اندور کا ہے۔ شیو راج سنگھ جی کے خوابوں کے مدھیہ پردیش میں ایک چوڑی بیچنے والے مسلمان کا سامان لوٹ کر کھلے عام بھیڑ سے لنچنگ کروائی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی جی کیا یہی ہندوستان بنانا چاہتے ہیں آپ؟ ان دہشت گردوں پر کارروائی کب؟‘‘

عمران پرتاپ گڑھی نے ایک اور ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ان کی چوڑی بیچنے والے اس نوجوان سے فون پر بات ہوئی ہے اور اس نوجوان کا جتنا بھی مالی نقصان ہوا ہے وہ اس کو اپنے پاس سے دیں گے اور قانونی مدد کے لئے وکیل بھی فراہم کرائیں گے۔ انہوں نے لکھا کے پولیس اس معاملہ کی لیپا پوتی کرنا چاہتی ہے اور ان کی ٹیم لگاتار متاثرہ لڑکے کے ساتھ ہے۔


پولیس نے کہا ہے کہ ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک نوجوان کے ساتھ مارپیٹ ہو رہی ہے اور اس نوجوان کی شکائت پر ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ابھی ویڈیو کے ذریعہ ملزمین کی پہچان کی جا رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ چھیڑ چھاڑ کی صورت میں بھی لوگوں کو مارنے پیٹنے کا کوئی حق نہیں ہے، بلکہ خود خواتین کو اس چوڑی بیچنے والے کے خلاف کیس درج کرانا چاہئے اور اس کو پکڑ کر پولیس کے حوالہ کرنا چاہئے تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔