مکیش سہنی کے والد کا قتل: حزب اختلاف کا بہار حکومت پر نشانہ، ایس ٹی ایف کی ٹیم جائے وقوعہ کے لئے روانہ

جیتن سہنی کے قتل پر حزب اختلاف نے بہار کی نتیش کمار حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ آر جے ڈی کا کہنا ہے کہ بہار میں نظم و نسق پوری طرح تباہ ہو چکا ہے اور ریاست میں ’مہاجنگل راج‘ قائم ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

بہار: وکاش سیل انسان پارٹی (وی آئی پی) پارٹی کے سربراہ اور بہار حکومت کے سابق وزیر مکیش سہنی کے والد جیتن سہنی کو قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق لاش مسخ شدہ حالت میں برآمد ہوئی ہے۔ قتل کی واردات پر حزب اختلاف نے بہار کی نتیش کمار حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ آر جے ڈی کا کہنا ہے کہ بہار میں نظم و نسق پوری طرح تباہ ہو چکا ہے اور ریاست میں ’مہاجنگل راج‘ قائم ہے۔

آر جے ڈی کے ترجمان شکتی سنگھ یادو نے جیتن سہنی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’بہار میں کیا ہو رہا ہے؟ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب قتل نہ ہوتا ہو۔ وزیر اعلیٰ کو کوئی ہوش نہیں ہے۔ انہیں شاید ابھی تک احساس بھی نہیں ہوا ہے کہ کچھ ہو گیا ہے۔ ریاست میں کوئی لیڈر محفوظ نہیں ہے۔ بہار کا نظام بھگوان کے بھروسے ہے۔‘‘


دریں اثنا، آر جے ڈی کے ترجمان مرتیونجے تیواری نے کہا، ’’بہار میں مہا جنگل راج قائم ہو چکا ہے۔ ریاست میں مجرموں کا راج شروع ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو جواب دینا چاہیے۔ ہم اس غم کی گھڑی میں مکیش سہنی کے خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

دریں اثنا، قتل کی تفتیش تیزی سے جاری ہے۔ دربھنگہ ضلع کے گھنشیام پور تھانے کے تحت قتل کے اس معاملے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایف ایس ایل ٹیم موقع پر پہنچ گئی ہے۔ ڈاگ سکواڈ کی ٹیم بھی جائے وقوعہ پر روانہ ہو گئی ہے۔ پٹنہ سے ایس ٹی ایف ٹیم بھی ماہر افسران کے ساتھ موقع پر روانہ ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ قتل کی اس واردات کی تحقیقات کے لئے دربھنگہ کی دیہی ایس پی کامیا مشرا کی قیادت میں ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ تاہم، سی بی آئی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔


واردات کے بعد مقتول کے اہل خانہ نے کہا کہ رات کو 11 بجے ان سے بات ہوئی تھی۔ صبح جب انہوں نے گیٹ نہیں کھولا تو لوگوں کے گھر کے پیچھے جا کر دیکھا، پتہ چلا کہ دروازہ ٹوٹا ہوا ہے۔ جب لوگوں نے اندر جھانکا تو الماری بھی ٹوٹی ہوئی تھی اور مسخ شدہ لاش پڑی ہوئی تھی۔

پولیس آس پاس کے لوگوں اور ان کے گھر آنے والوں سے پوچھ گچھ کر کے واردات کے بارے میں سراغ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بادی النظر پولیس نے اسے ڈکیتی اور قتل کی واردات قرار دیا ہے تاہم مقامی لوگ اسے قبول نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیتن سہنی کا نہ تو کوئی بڑا کاروبار تھا اور نہ ہی ان کا سیاست سے کوئی تعلق تھا، وہ ایک سادہ اور عام انسان تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔