دہلی کا بوانہ علاقہ کیسے پانی میں ڈوب گیا؟ کیسے منک نہر تباہی کا ذریعہ بن گئی؟

دہلی کا بوانہ بغیر بارش کے ڈوب گیااور منک نہر اس کا جواب ہے۔ منک نہر کا  ایک حصہ ٹوٹ گیا اور آس پاس کے علاقوں میں پانی پھیل گیا۔ اس سے پہلے کہ انتظامیہ کچھ کرتی، بوانہ پانی میں ڈوب گیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دارالحکومت دہلی کا بوانہ علاقہ بدھ کی رات پانی میں ڈوب گیا۔ جمعرات کی صبح جب لوگ اپنے گھروں میں بیدار ہوئے تو انہوں نے اپنے آپ کو چاروں طرف سے پانی میں گھرا ہوا پایا۔ کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ اہم گھریلو سامان بھی پانی میں ڈوب گیا۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ شہر میں شدید بارش کے بعد ایسی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے، لیکن ملک کی راجدھانی دہلی میں کچھ حیران کن ہوا۔

بوانہ میں  انتظامیہ کی لاپرواہی سے لوگوں کے گھر بے وقت زیرآب آگئے۔ دہلی کے بوانہ علاقے کی جے جے کالونی کا منظر ایسا ہے کہ گلیوں، سڑکوں اور گھروں میں ہر طرف پانی ہی پانی ہے اور لوگ گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق ’آج تک ‘سے بات کرتے ہوئے اس جگہ کی رہنے والی متاثرہ نیلم دیوی روتے ہوئے کہتی ہیں کہ رات کو اچانک پانی آگیا۔ سب نے کہا بھاگو۔ جو پیسہ تھا وہ بھی بہہ گیا۔ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ جس طرح سے ہم زندہ رہتے تھے وہ بھی ختم ہو گیا ہے۔


دہلی  کا علاقہ بغیر بارش کے کیسے ڈوب گیاتو  اس کا جواب ہے منک کینال ہے۔ منک نہر  کا ایک حصہ ٹوٹ گیا اور آس پاس کے علاقوں میں پانی پھیل گیا۔ اس سے پہلے کہ انتظامیہ کچھ کرتی، بوانہ پانی میں ڈوب گیا۔ہلی کے لوگوں نے مانسون کے دوران سڑکوں اور کالونیوں کے پانی میں ڈوب جانے کو اپنا مقدر مان لیا ہے، لیکن دہلی کے لوگوں کے لیے منک نہر کا اس طرح ٹوٹنا دوہری تشویش کا باعث ہے۔ منک نہر کو دہلی کی آبی لائف لائن سمجھا جاتا ہے اس نہر میں پانی ہریانہ سے آتا ہے۔ یہ دہلی کے ایک بڑے حصے کی پیاس بجھاتی ہے۔ اس کے باوجود اس نہر کا ایک حصہ ٹوٹ گیا جبکہ اس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس نہر پر گشت بھی کی جاتی ہے۔

تفتیش کا معاملہ ہے لیکن کیا اس واقعہ کو بروقت روکا جا سکتا تھا؟ بوانہ کے لوگ اس سوال کا جواب 'ہاں' میں دیتے ہیں۔ جن کے مطابق انہوں نے 27 جون کو ویڈیو بنا کر متعلقہ محکمے کو بھیجی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ایک ویڈیو بنا کر بھیجی گئی تھی کہ منک نہر میں 5 سے 6 انچ کا سوراخ ہے۔ کسان پائپ لگاتے ہیں، اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کھیتی باڑی کرنے والے لوگ اس طریقے سے نہر میں گڑھے بناتے ہیں اور ان سے پیسے لیے جاتے ہیں۔


مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے منک نہر کے کمزور ہونے کی شکایت کی تھی۔ بتایا کہ کاشتکار منک نہر سے پانی چوری کرنے کے لیے سوراخ کر کے پائپ لگا رہے ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ کیونکہ معاملہ کرپشن سے جڑا ہوا ہے۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ ڈی ڈی اے نے یہ کالونی کئی سال پہلے دہلی حکومت کو دے دی تھی۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ ڈی ڈی اے نے سیوریج اور پانی کی لائنیں بچھانے کے لیے دہلی جل بورڈ کو 18 کروڑ روپے بھی دیے، لیکن کوئی کام نہیں ہوا اور پھر یہ صورتحال سامنے آئی۔

بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان اس قسم کی سیاسی جنگ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پہلے پینے کے پانی کے حوالے سے جھگڑا ہوا تھا اور اب بوانہ میں منک نہر ٹوٹنے کے بعد آنے والے سیلاب کا دونوں ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں لیکن دونوں کے درمیان سیاسی لڑائی میں عوام سوال کر رہے ہیں کہ آخر انہیں ہی کیا کرنا پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔