ممبئی: سپریم کورٹ نے کالج میں حجاب پہننے پر لگی روک ہٹائی، لیکن برقع پہننے کی نہیں ملی اجازت!

کالج نے دلیل دی تھی کہ انھوں نے حجاب پر پابندی کا فیصلہ اس لیے کیا تھا تاکہ طالبہ کا مذہب کسی کو پتہ نہ چلے، جس پر جواب دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ طالبہ کا مذہب اس کے نام سے ہی پتہ چل جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>حجاب، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

حجاب، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے آج حجاب معاملے پر ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ممبئی کی کالج طالبات کو بڑی راحت دینے کا اعلان کیا ہے۔ ممبئی کے دو کالجوں میں حجاب، اسٹول اور ٹوپی پہننے پر عائد پابندی عدالت عظمیٰ نے ہٹا دی ہے۔ حالانکہ برقع پہننے پر لگی روک کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں آئندہ سماعت 18 نومبر کے بعد کرنے کی بات کہی ہے۔

دراصل ممبئی کے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے کالج نے طالبات کے حجاب، اسٹول اور برقع وغیرہ پہننے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ اس کے خلاف 9 لڑکیوں نے پہلے بامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا، لیکن ہائی کورٹ نے اس عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ بعد ازاں عرضی دہندگان نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جہاں انھیں برقع پہننے کی اجازت فی الحال نہیں دی گئی ہے، لیکن حجاب اور اسٹول وغیرہ پر لگی پابندی ہٹ گئی ہے۔


آج جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بنچ نے اس معاملے میں سماعت کی۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے بتایا کہ ممبئی کے جس کالج نے حجاب پر پابندی لگائی ہے، اس کالج میں 400 سے زیادہ طالبات پڑھ رہی ہیں۔ پھر عدالت نے کالج میں حجاب پر پابندی لگانے کے فیصلہ کے پیچھے موجود وجہ دریافت کی۔ اس پر کالج نے کہا کہ انھوں نے حجاب پر پابندی کا فیصلہ اس لیے لیا تاکہ طالبہ کا مذہب کسی کو پتہ نہ چلے۔ جواب میں عدالت نے کہا کہ طالبہ کا مذہب لوگوں کو ان کے نام سے پتہ چل جاتا ہے، اس لیے ایسے اصول نہ بنائے جائیں۔ ساتھ ہی بنچ میں شامل جسٹس سنجے کمار نے کہا کہ ’’آپ خواتین کو یہ بتا کر کس طرح مضبوط بنا رہے ہیں کہ انھیں کیا پہننا چاہیے۔ طلبا کو جو پہننا ہے انھیں پہننے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘‘

عرضی دہندہ کی نمائندگی کر رہے وکیل کولن گونزالوس نے کہا کہ طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں ہر چیز میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے اور انھیں حاضری بھی بنانے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔ جواب میں کالج کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل مادھوی دیوان نے کہا کہ کالج میں مسلم طبقہ کی 441 طالبات ہیں اور صرف تین حجاب پہننا چاہتی ہیں۔ عدالت نے تمام دلیلوں کو سننے کے بعد کہا کہ سبھی لڑکیوں کو چاہے وہ حجاب پہنے یا نہ پہنے، انھیں ساتھ پڑھنے دیں۔


برقع کے تعلق سے بنچ نے کہا کہ اس پر پابندی لگی رہے گی، یعنی برقع پہن کر کلاس میں نہیں بیٹھا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ برقع پورے جسم کو ڈھکنے کے لیے پہنا جاتا ہے جس سے کالج یا اسکول یونیفارم بھی پوری طرح چھپ جاتا ہے۔ حجاب یا اسٹول سے سر اور چہرہ کو چھپایا جاتا ہے، جس کا استعمال بیشتر مسلم طالبات کرتی ہیں۔ بہرحال، ممبئی کالج سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ نے برقع پر پابندی ضرور لگائی ہے، لیکن طالبات برقع پہن کر کالج احاطہ میں داخل ضرور ہو سکتی ہیں۔ بس انھیں کلاس میں بیٹھنے سے پہلے برقع کو ترک کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔