مختار انصاری کا جسد خاکی باندہ سے غازی پور کے لیے روانہ، محمد آباد میں سبھی دکانیں بند، تدفین کل

باندہ کے رانی درگاوتی میڈیکل کالج سے پوسٹ مارٹم کے بعد سخت سیکورٹی کے درمیان مختار انصاری کی لاش لے کر 26 گاڑیوں کا قافلہ شام تقریباً 5 بجے غازی پور کے لیے روانہ ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>مختار انصاری کی فائل تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

مختار انصاری کی فائل تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

باندہ میڈیکل کالج میں ڈاکٹروں کے ایک گروپ کے ذریعہ پوسٹ مارٹم کیے جانے کے بعد مختار انصاری کی لاش کو غازی پور ضلع کے محمد آباد یوسف پور واقع ان کی آبائی رہائش لے جایا جا رہا ہے۔ اس درمیان محمد آباد یوسف پور میں دکانیں اور بازار بند ہیں اور لوگ مختار انصاری کے جسد خاکی کا انتظار کر رہے ہیں۔

باندہ کے رانی دُرگاوی میڈیکل کالج سے پوسٹ مارٹم کے بعد سخت سیکورٹی کے درمیان مختار انصاری کی لاش لے کر 26 گاڑیوں کا قافلہ شام تقریباً 5 بجے غازی پور کے لیے روانہ ہوا۔ اس قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ ان کا جسد خاکی چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو چچازاد بھائیوں کے سپرد کیا گیا۔ جسد خاکی کے ساتھ ایمبولنس میں عمر انصاری، نکہت انصاری اور دونوں چچازاد بھائی بیٹھے ہوئے ہیں۔ سیکورٹی کو توجہ میں رکھتے ہوئے پولیس افسران کی 24 گاڑیاں قافلے میں شامل کی گئی ہیں، جبکہ دو گاڑیاں انصاری کنبہ کی ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ باندہ سے محمد آباد (غازی پور) کی دوری تقریباً 400 کلومیٹر ہے اور لاش فتح پور، کوشامبی، پریاگ راج، بھدوہی اور وارانسی وغیرہ ضلع سے گزرتے ہوئے اپنے گھر پہنچے گا۔ مختار انصاری کی لاش دیر رات محمد آباد پہنچنے کا امکان ہے، اس لیے تدفین کا عمل کل یعنی 30 مارچ کو ہی انجام پائے گا۔ مختار انصاری کے جسد خاکی کی تدفین کے لیے کالی باغ واقع خاندانی قبرستان میں گڈھا کھودا گیا ہے۔ آخری رسومات کے لیے جسد خاکی کو قبرستان کس وقت لایا جائے گا، اس سلسلے میں فی الحال کچھ بھی طے نہیں کیا گیا ہے۔ خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ کالی باغ قبرستان میں ہی مختار انصاری کے والدین کی بھی قبریں ہیں۔

اس درمیان اتر پردیش کے کئی اضلاع میں اب بھی دفعہ 144 نافذ ہے۔ پوری ریاست میں پولیس الرٹ ہے اور انصاری فیملی کی رہائش سے لے کر قبرستان تک تو کثیر تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ راستہ میں جگہ جگہ بریکر بھی لگائے گئے ہیں۔ مقامی پولیس افسر اَتر سنگھ اور محمد آباد کوتوالی کے انچارج انسپکٹر پون کمار اپادھیائے نے بتایا کہ تدفین کے لیے قبر تیار کیا گیا ہے اور گھر والے بتا رہے ہیں کہ لاش لائے جانے کے بعد ہی دفن کرنے کا وقت طے ہوگا۔


قابل ذکر ہے کہ مختار انصاری کی لاش کا پوسٹ مارٹم ان کے بیٹے عمر انصاری نے دہلی ایمس کے ڈاکٹروں سے کرانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ دراصل وہ باندہ میڈیکل کالج میں ہوئے پوسٹ مارٹم سے مطمئن نظر نہیں آ رہے ہیں۔ باندہ سی ایم او نے بتایا کہ مختار انصاری کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دورۂ قلب سے موت ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ ’بِسرا‘ کو محفوظ رکھ لیا گیا ہے۔

بہرحال، اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری، جو کہ جیل میں بند ہیں، انھوں نے والد کے آخری دیدار کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اس کے لیے انھوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ عباس انصاری کے وکیل نے سپریم کورٹ کے ویکیشن افسر سے رابطہ کیا ہے اور عدالت سے جلد از جلد عرضی پر سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔