بیٹے کو قبر سے نکال کر دوبارہ تدفین نہیں کر پائیں گے محمد لطیف، عرضی سپریم کورٹ سے خارج
سپریم کورٹ نے محمد لطیف کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار جب لاش کو دفن کر دیا گیا ہے تو وہ مانا جائے گا کہ قانون کی حفاظت میں ہے۔
سپریم کورٹ نے حیدرپورہ تصادم کے دوران ہلاک ایک مسلم نوجوان کے والد کی اس عرضی کو خارج کر دیا جس میں مہلوک کی دوبارہ تدفین کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عرضی میں مہلوک کے والد محمد لطیف ماگرے نے کہا تھا کہ انھیں اپنے بیٹے کی لاش قبر سے نکال کر اس کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے سونپی جائے۔
دراصل گزشتہ سال نومبر میں عامر ماگرے اور تین دیگر افراد ایک تصادم میں ہلاک ہو گئے تھے۔ انھیں پولیس نے دہشت گرد بتا کر مارا گیا۔ بعد میں عامر ماگرے کی تدفین پورے اسلامی طریقے سے ہوئی تھی۔ لیکن والد محمد لطیف کا مطالبہ تھا کہ وہ آخری رسومات اپنے انداز میں کرنا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے بیٹے کی لاش قبر سے نکال کر والد کو سونپنے کی دلیل کو ٹھکرا دیا، لیکن ساتھ ہی ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے اس حکم پر عمل کرے جس میں ہائی کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ مہلوک کے کنبہ کو پانچ لاکھ روپے معاوضہ کے طور پر دیے جائیں۔ ساتھ ہی جہاں پر مہلوک کو دفن کیا گیا ہے، وہاں پر زیارت اور دعاء کے لیے جانے کی انھیں اجازت بھی دی جائے۔
سپریم کورٹ نے محمد لطیف کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار جب لاش کو دفن کر دیا گیا ہے تو وہ مانا جائے گا کہ قانون کی حفاظت میں ہے۔ ایک بار لاش دفن کیے جانے کے بعد اس وقت تک جگہ سے نہیں ہٹایا جا سکتا جب تک کہ انصاف کے لیے ایسا ضروری نہ معلوم ہو۔ عدالت عظمیٰ نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے ایک حلف نامہ داخل کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ جسد خاکی کو جب دفنایا گیا تو پورے رسوم پر عمل کیا گیا تھا اور جو مذہبی طریقہ ہے، اسے اپنایا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔