جھوٹ کی فیکٹری ’اوور ٹائم‘ کام کر رہی ہے، ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے خوفزدہ بی جے پی جوتے اور ٹی شرٹ کو ایشو بنا رہی: جئے رام رمیش

جئے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس نے نفرت سے لڑنے کے مقصد سے ’بھارت جوڑو یاترا‘ شروع کی ہے جس میں یہ کامیاب ہے، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس یاترا سے جڑ رہے ہیں۔

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے خوفزدہ اور گھبرایا ہوا قرار دیا۔ انھوں نے راہل گاندھی کے ٹی شرٹ معاملے کو لے کر بھی پیر کے روز بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ٹی شرٹ اور انڈرویر پر تبصرہ بالکل بچکانا تھا۔‘ اگر میں اس کی اصلیت بتا دوں تو آپ ہنسیں گے۔ میں اس پر نہیں بولنا چاہتا ہوں۔ اگر وہ اسے ایشو بنانا چاہتے ہیں تو یہ بالکل صاف ہے کہ وہ گھبرائے ہوئے ہیں۔‘‘

جئے رام رمیش نے بی جے پی پر طنز کستے ہوئے یہ بھی کہا کہ جھوٹ کی فیکٹری اوور ٹائم کام کر رہی ہے۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کو لے کر انھوں نے کہا کہ یہ مہنگائی اور بے روزگار کو لے کر ہے۔ اگر وہ جوتے اور ٹی شرٹ کو ایشو بنانا چاہتے ہیں تو یہ ان کے خوف کو ظاہر کرتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ وہ (بی جے پی) اب کچھ بھی بول رہے ہیں، جھوٹ کی فیکٹری چل رہی ہے۔


پریس کانفرنس میں جئے رام رمیش نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر نفرت اور افواہیں پھیلانے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کی سیاست توڑنے کی ہے، جوڑنے کی نہیں۔ جئے رام رمیش نے دہرایا کہ کانگریس نے نفرت سے لڑنے کے مقصد سے ’بھارت جوڑو یاترا‘ شروع کی ہے جس میں یہ کامیاب ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں عام لوگ اس یاترا سے جڑ رہے ہیں اور لوگوں میں جوش و خروش کا ماحول ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا کیرالہ میں آج دوسرا دن ہے اور اس کو لے کر لوگ انتہائی پرجوش دکھائی دے رہے ہیں۔ پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے صبح ویلایانی جنکشن سے پدیاترا شروع کی جس میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔ ساتھ ہی اس یاترا کی گواہ بننے کے لیے سڑکوں کے کنارے بھی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوئی۔ کانگریس کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ 7 ستمبر کو تمل ناڈو کے کنیاکماری سے شروع ہوئی تھی اور تقریباً 150 دن کا سفر مکمل کرنے کے بعد کشمیر میں ختم ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔