منی پور میں تشدد سے متاثرہ ضلع میں 70 سے زائد گھروں میں آتش زدگی، کمانڈوز تعینات

آتش زدگی کے اس واقعے سے پورے ضلع میں پھیلی کشیدگی بہت بڑھ گئی ہے۔ اس پورے علاقے میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے جبکہ منی پور پولیس کے کمانڈوز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آسام کی سرحد پر واقع منی پور کے جیری بام ضلع میں شدید کشیدگی کے درمیان ایک مخصوص برادری کے 70 سے زیادہ مکانات کو جلا دیا گیا ہے۔ آتش زدگی کے اس واقعے سے پورے ضلع میں پھیلی کشیدگی بہت بڑھ گئی ہے۔ اس پورے علاقے میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے جبکہ منی پور پولیس کے کمانڈوز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

جمعرات کی رات جیری بام میں مشتبہ مسلح حملہ آوروں کے ہاتھوں 59 سالہ سوئیبام سرت کمار سنگھ کی موت کے بعد جیری بام اور پڑوسی تامنگ لونگ اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہفتہ (8جون) کو جیری بام ضلع کے لامتائی کھناؤ، دیبونگ کھناؤ، ننکھل اور بیگرا گاؤں میں مبینہ طور پر مسلح حملہ آوروں نے ایک مخصوص برادری کے مکانات کو نذر آتش کر دیا۔ میتی برادری کے سوئیبام سرت کمار سنگھ کے قتل کے بعد پھوٹے تشدد کے نتیجے میں میتئی برادری کے 200 سے زیادہ لوگوں نے نئے بنائے گئے ریلیف کیمپ میں پناہ لی ہے۔ پولیس افسر نے بتایا کہ جمعرات کی رات مقتول کی لاش ملنے کے بعد مقامی لوگوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔ مقتول کے جسم پر زخموں کے بہت سے نشانات تھے۔


پولیس کے مطابق کچھ غیر آباد عمارتوں کو آگ لگانے کے بعد مقامی لوگوں نے زبردست احتجاج کیا۔ جری بام میں بہت سے مظاہرین نے اپنے لائسنس یافتہ ہتھیاروں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ حال ہی میں منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر سبھی کے لائسنس یافتہ ہتھیار جمع کرا لیے گئے تھے۔ پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ آسام رائفلز، سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور منی پور پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لیے جیری بام ضلع میں ایک مشترکہ کنٹرول روم قائم کیا ہے۔ منی پور پولیس اور مرکزی فورسز کی جیری بام اور پڑوسی تامینگ لونگ اضلاع میں بھاری تعیناتی کی گئی ہے۔

آسام سے ملحق ضلع جیری بام میں میتئی، ناگا، کوکی، مسلمان اور غیر منی پوریوں کی مخلوط آبادی ہے۔ گزشتہ سال 3 مئی کو منی پور میں شروع ہونے والے تشدد کے واقعات سے یہ ضلع اب تک محفوظ تھا۔ریاست کے کئی اضلاع میں میتئی اور کوکی-زومی برادریوں کے درمیان نسلی تنازعہ میں اب تک 220 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ دونوں برادریوں کے 1500 سے زائد افراد زخمی اور 70 ہزار سے زائد لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ فسادات میں کئی مکانات، سرکاری اور غیر سرکاری املاک اور مذہبی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔