دہلی میں بغیر این او سی کے چل رہے 50 ہزار سے زائد کارخانے، کیا حکومت کسی بڑے سانحہ کے بعد بیدار ہوگی؟
دہلی فائر سروس رولز کے مطابق کسی بھی عمارت میں فیکٹری چلانے سے پہلے کسی شخص کے پاس فائر این او سی ہونی لازمی ہے اور یہ این او سی اسی صورت میں جاری کی جاتی ہے جب عمارت تمام فائر سیفٹی سسٹم سے لیس ہو۔
نئی دہلی: اگر مالک مکان اور کارخانے چلانے والے تاجر فائر کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دیں تو زیادہ تر آتشزدگی کے سانحات سے بچا جا سکتا ہے لیکن ان میں سے اکثر ایسا نہیں کرتے۔ راجدھانی دہلی میں 50000 سے زیادہ کارخانے کام کر رہے ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر این او سی کے بغیر چل رہے ہیں۔ یہاں تک کہ آگ سے حفاظت کا بنیادی سامان بھی ان کے احاطے میں موجود نہیں ہے!
دہلی فائر سروس رولز کے مطابق کسی بھی عمارت میں فیکٹری چلانے سے پہلے کسی شخص کے پاس فائر این او سی ہونی لازمی ہے اور یہ این او سی اسی صورت میں جاری کی جاتی ہے جب عمارت رمام فائر سیفٹی سسٹم سے آراستہ ہو۔ دہلی فائر سروس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ لوگ اس کے لیے درخواست نہیں دیتے اور آگ لگنے کے واقعات کو دعوت دیتے ہیں، جس سے ان کے ملازمین اور کارکنوں کی جان چلی جاتی ہے۔
رواں سال مئی میں بیرونی دہلی کے منڈکا میں ایک دفتر میں زبردست آگ لگ گئی تھی، جس میں 27 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اسے حالیہ برسوں میں قومی راجدھانی میں سب سے مہلک سانحات میں سے ایک قرار دیا گیا۔ آگ لگنے سے چار منزلہ عمارت جل کر خاکستر ہو گئی تھی۔
اس سے قبل دسمبر 2019 میں اناج منڈی میں لگی آگ میں تقریباً 44 افراد زندہ جل گئے تھے۔ جنوری 2018 میں، بوانا میں ایک غیر قانونی پٹاخہ فیکٹری میں آگ لگنے سے 17 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ دونوں کیسز میں فائر ڈیپارٹمنٹ سے این او سی حاصل نہیں کی گئی تھی۔ احاطے کے باہر نکلنے کے دروازے نہیں تھے، جو ان کے آپریشن کو غیر قانونی بناتے ہیں۔
دہلی فائر ڈپارٹمنٹ نے آگ لگنے کے واقعات اور اموات سے بچنے کے لیے کچھ اہم قدم اٹھائے ہیں۔ یہ راجدھانی دہلی میں فیکٹری چلانے کے لیے این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) فراہم کرتا ہے۔ تاہم زیادہ تر فیکٹریاں فائر این او سی کے لیے اپلائی نہیں کرتیں اور خاموشی سے اپنا کاروبار چلاتی ہیں۔
فائر حکام کا کہنا ہے کہ عام طور پر تعمیراتی حکام اور شہری ایجنسیوں کا فرض ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ فیکٹری مالکان کو اپنا کاروبار چلانے کی اجازت دی جائے یا نہیں، اور وہ معاملات اپنے ہاتھ میں لے کر فیصلہ کریں کہ آگ لگنے کی صورت میں کیا ہوگا۔ یہ دیکھا گیا کہ بیشتر معاملوں میں جس عمارت میں آگ لگی، اس میں فائر سیفٹی اقدامات نہیں لئے گئے تھے۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ انہوں نے متعلقہ اتھارٹی کے سامنے این او سی کے لیے درخواست نہیں دی تھی۔ فائر آفیسر کا کہنا تھا کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور آبادی بھی ان کے لیے بڑا مسئلہ بن رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔