مانسون اجلاس: بجٹ پر دوسرے دن بھی بحث جاری، لوک سبھا میں رجیجو کے بیان پر اپوزیشن کا ہنگامہ

بجٹ پر مسلسل دوسرے روز بھی بحث جاری ہے۔ اپوزیشن لیڈر ایوان میں ہنگامہ برپا کر رہے ہیں، ان کے مطابق بجٹ میں ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>یو این آئی</p></div>

یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا آج جمعرات (25 جولائی) کو چوتھا دن ہے اور بجٹ پر مسلسل دوسرے روز بھی بحث جاری ہے۔ اپوزیشن لیڈر ایوان میں ہنگامہ برپا کر رہے ہیں، ان کے مطابق بجٹ میں ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔ بجٹ کو لے کر ایوان میں گزشتہ روز بھی ہنگامہ کیا گیا تھا اور اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ بھی کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان لوک سبھا کے ساتھ ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں بھی ہنگامہ کر رہے ہیں۔

ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا، ’’بجٹ اجلاس کے دوران صرف بجٹ پر بحث ہونی چاہئے۔ عوام نے وزیر اعظم مودی کو مینڈیٹ دیا ہے، آپ اس کی بے حرمتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بالکل صحیح نہیں ہے۔‘‘ رجیجو کے اس بیان پر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے شدید احتجاج کیا اور ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ دریں اثنا، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے تمام ارکان پارلیمنٹ سے ایوان کا تقدس برقرار رکھنے کی اپیل کی۔


مرکزی وزیر نرملا سیتارمن نے مانسون اجلاس کے دوسرے دن یعنی منگل کو عام بجٹ 2024 پیش کیا تھا اور اس کے بعد اجلاس کے تیسرے دن اس پر بحث کا آغاز ہوا تھا۔ بجٹ پر شروع ہونے والی بحث کافی ہنگامہ خیز رہی اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔ وہیں، لوک سبھا کی کارروائی کے دوران ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی نے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا اور بجٹ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 'بی' کا مطلب بیٹریئل (دھوکہ)، 'یو' کا مطلب ان ایمپلائمنٹ (بے روزگاری)، 'ڈی' کا مطلب (ڈیپرائیوڈ) محرومی، 'جی' کا مطلب گارنٹی، 'ای' کا (ایسنٹرک) مطلب سنکی اور 'ٹی' کا مطلب (ٹریجڈی) سانحہ ہے۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی نے مزید کہا کہ بی جے پی اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ایک بھی مسلم ایم پی نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت اقلیتوں کو حاشیہ پر لانے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ بجٹ اسی کا ایک حصہ ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت پیش کی، ’’بجٹ میں ہر ریاست کا نام لینے کا موقع نہیں ملا پاتا۔ کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن لیڈر جان بوجھ کر ایسے الزامات لگا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو لگے کہ ان کی ریاست کو کچھ نہیں ملا۔ یہ درست نہیں ہے۔‘‘ وزیر خزانہ نے کہا کہ بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے، تاکہ ؤوہاں ترقیاتی کاموں میں تیزی آئے۔


نرملا سیتا رمن نے 23 جولائی کو بجٹ پیش کرتے ہوئے ایک گھنٹہ 23 منٹ کی بجٹ تقریر کی تھی۔ ان کے بجٹ کا محور تعلیم، روزگار، کسان، خواتین اور نوجوان تھے۔ انہوں نے اطلاع دی کہ نئے ٹیکس نظام میں 7.75 لاکھ روپے تک کی آمدنی اب ٹیکس سے پاک ہے۔ پہلی ملازمت میں جن کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے کم ہے، حکومت انہیں 3 قسطوں میں زیادہ سے زیادہ 15000 روپے دے گی۔

مودی حکومت کی تیسری مدت کار کے دوران بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی جے ڈی یو اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کی ٹی ڈی پی کی حمایت سے مرکز میں حکومت کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے بہار میں بنیادی ڈھانچے اور دیگر پروجیکٹوں کے لئے 58900 کروڑ روپے اور آندھرا پردیش کی نئے راجدھانی امراوتی کی ترقی کے لیے 15000 کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ دونوں ریاستوں کے لئے اہم ثابت ہوگا اور وہاں ترقیاتی کاموں میں تیزی آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔