دہلی حکومت کے ماتحت راجدھانی کے 12 کالجوں کے سامنے معاشی بحران، ہر ماہ کاٹی جا رہی پروفیسرز کی تنخواہ!
جو تصویر اور جانکاری سامنے آ رہی ہے اس کے مطابق دہلی حکومت کے ماتحت راجدھانی کے 12 ڈگری کالجز گزشتہ 5 سال سے معاشی بحران کی زد میں ہیں، اس وجہ سے اساتذہ کو پوری تنخواہ وقت پر نہیں مل پا رہی۔
ابھی تین ہی ہفتہ ہوا ہے جب ’نیویارک ٹائمز‘ کے پہلے صفحہ پر شائع یہ خبر موضوعِ بحث بنی تھی کہ کس طرح دہلی میں عآپ حکومت تعلیم کے شعبہ میں انقلابی تبدیلی لائی ہے۔ لیکن ایک نئی تصویر جو سامنے آ رہی ہے وہ بھی قابل غور ہے۔ دہلی حکومت کے ماتحت راجدھانی کے 12 ڈگری کالج گزشتہ 5 سال سے معاشی بحران میں مبتلا ہیں، جس کی وجہ سے اساتذہ کو پوری تنخواہ وقت پر نہیں مل پا رہی ہے۔
جن ڈگری کالجوں میں پیسے کا مسئلہ چل رہا ہے ان میں دین دیال اپادھیائے کالج کا بہت تذکرہ ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ’’پیسے کی کمی کے سبب سبھی اسسٹنٹ پروفیسر کی تنخواہ سے 30 ہزار روپے اور ایسو سی ایٹ پروفیسر کی تنخواہ سے 50 ہزار روپے کاٹے جائیں گے۔‘‘ یعنی پروفیسر کی تنخواہ میں سے مذکورہ رقوم کی ادائیگی فی الحال نہیں ہوگی۔
اس معاملے میں دہلی یونیورسٹی ٹیچرس ایسو سی ایشن (ڈوٹا) کافی ناراض ہے۔ ڈوٹا نے کہا ہے کہ ڈی ڈی یو سمیت سبھی 12 کالجز موجودہ تعلیمی سیشن میں تقریباً 85 سے 90 کروڑ رپوے کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ڈوٹا چیئرمین اے. کے. بھاگی نے اس کے لیے دہلی کی عآپ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مسئلہ گزشتہ پانچ سال سے سامنے ہے، پہلے پیسے آنے میں تاخیر ہوتی تھی، لیکن اب تو گزشتہ دو سال سے پیسے کاٹے جا رہے ہیں۔‘‘
بھاگی نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ’’اب کیجریوال کا اصلی چہرہ سامنے آ چکا ہے۔ عآپ سے جڑے سیاسی کارکنان کی کالجوں کی انتظامیہ کمیٹی میں تقرری کی جا رہی ہے۔ مکمل بدانتظامی کے لیے کالجوں کی سیاست کاری ذمہ دار ہے۔‘‘ انھوں نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت ان کالجوں کو اپنے ماتحت لے لے تاکہ مسئلہ کا حل نکل سکے۔‘‘ ڈوٹا سربراہ نے کہا کہ ’’حد تو یہ ہے کہ میڈیکل بل تک کی ادائیگی نہیں ہو رہی ہے۔ بھتوں کا مسئلہ الگ سے ہے۔ اور صرف ٹیچرس کو ہی نہیں بلکہ طلبا کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ نہ تو رکھ رکھاؤ ٹھیک ہے اور نہ کوئی انتظام۔ کئی بار پانی کا مسئلہ ہوتا ہے اور کبھی بجلی کا، کیونکہ بل کی ادائیگی وقت سے نہیں ہو رہی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : برطانیہ میں چارلس سوم کی بادشاہت کا سرکاری طور پر اعلان
اس تعلق سے ڈوٹا کے سابق سربراہ راجیو رے نے دعویٰ کیا کہ 100 کروڑ روپے کی ادائیگی اور ڈیمانڈ میں فرق ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ دراصل عآپ حکومت نے کالجوں کے بجٹ میں ہی اس سال کٹوتی کر دی ہے۔ ان ایشوز کو لے کر ڈی ڈی یو کے اساتذہ نے ڈوٹا کے بینر تلے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی رہائش پر مظاہرہ بھی کیا تھا، لیکن کیجریوال نے ان کی کوئی بات نہیں سنی۔ اس کے بعد اساتذہ نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو عرضداشت سونپی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔