مودی کے وزیر نے غلط جانکاری دے کر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا، جلد لایا جائے گا استحقاق کا نوٹس: کانگریس
کانگریس نے وزیر مملکت برائے صحت بھارتی پروین پر غلط اطلاع دے کر پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کووڈ وبا کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی کمی کے سبب کوئی موت نہ ہونے کی بات غلط ہے۔
مرکزی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں یہ جانکاری دیے جانے کے بعد ہنگامہ برپا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی کمی کے سبب کوئی موت نہیں ہوئی۔ اب اس سلسلے میں کانگریس نے وزیر مملکت برائے صحت پروین پوار پر غلط اطلاع دے کر پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ آکسیجن کی کمی کے سبب کوئی موت نہ ہونے کی بات غلط ہے اور وزیر کے خلاف استحقاق کا نوٹس جلد جاری کیا جائے گا۔ میڈیا سے بات چیت کے دوران کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے یہ بات کہی۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’یہ ایک اندھی اور بے فکر حکومت ہے۔ لوگوں نے دیکھا ہے کہ آکسیجن کی کمی کے سبب کتنے اپنوں کی موت ہوئی ہے۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ وینوگوپال کے ایک سوال کے جواب میں ہی مذکورہ وزیر نے ایوان میں آکسیجن کی کمی سے کوئی موت نہ ہونے پر مبنی جواب دیا تھا۔ وینوگوپال نے کہا کہ سبھی نے دیکھا ہے کہ قومی راجدھانی سمیت کئی ریاستوں میں آکسیجن کی کمی کے سبب لوگوں کی موت کیسے ہوئی۔
کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ’’دراصل وزیر نے ایوان کو گمراہ کیا ہے اور میں یقینی طور پر اس وزیر کے خلاف استحقاق کا نوٹس پیش کروں گا کیونکہ وزیر نے غلط جانکاری دے کر ایوان کو گمراہ کیا۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ حکومت نے منگل کو راجیہ سبھا کو مطلع کیا تھا کہ کووڈ کی دوسری لہر کے دوران ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ذریعہ آکسیجن کی کمی کے سبب کسی بھی موت کی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
وزیر مملکت برائے صحت بھارتی پروین پوار نے ایک تحریری جواب میں کہا تھا کہ ’’مرکزی وزارت صحت کے ذریعہ سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو اموات کی رپورٹنگ کے لیے تفصیلی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ سبھی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام خطے مرکزی وزارت صحت کو مستقل بنیاد پر معاملوں اور اموات کی رپورٹ کرتے ہیں۔ حالانکہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ذریعہ خصوصی طور سے آکسیجن کی کمی کے سبب کسی بھی موت کی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ کووڈ کی دوسری لہر کے دوران اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کے سبب کئی لوگوں کے مرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔