مودی سرنیم معاملہ: راہل گاندھی نے سپریم کورٹ میں داخل کیا جواب، کہا ’معافی نہ مانگنا گھمنڈ نہیں‘

پورنیش مودی نے 31 جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا تھا جس میں کہا تھا کہ راہل گاندھی کو راحت دینے کی کوئی بنیاد نہیں ہے، کیونکہ ان کا رویہ گھمنڈی والا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

مودی سرنیم معاملہ پر 4 اگست کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونی ہے۔ اس سے قبل راہل گاندھی نے عدالت عظمیٰ میں اپنا جواب داخل کیا ہے۔ انھوں نے 2 اگست کو سپریم کورٹ میں کہا کہ اپیل سیشنز کورٹ میں زیر التوا ہے جس میں کامیابی کا امکان روشن ہے۔ اس لیے مودی سرنیم معاملہ میں سورت کورٹ کے ذریعہ سنائی گئی سزا پر سپریم کورٹ روک لگا دے۔ راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ پورنیش مودی نے براہ راست ان کا بیان نہیں سنا تھا، اس لیے میرے معاملے کو استثنائی حیثیت دے کر راحت دی جائے۔

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ہتک عزتی معاملہ میں زیادہ سے زیادہ سزا انھیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے پارلیمانی رکنیت چلی گئی۔ پورنیش مودی کے بارے میں راہل گاندھی نے بتایا کہ وہ خود بنیادی طور پر مودی سماج کے نہیں ہیں۔ اپنی بات رکھتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی عدالت کو بتایا کہ انھیں اس سے پہلے کسی کیس میں سزا نہیں ملی ہے۔ معافی نہیں مانگنے کی وجہ سے گھمنڈی کہنا غلط ہے۔


واضح رہے کہ راہل گاندھی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے جس میں دی گئی سزا پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے، اور اس عرضی پر آئندہ جمعہ سے سماعت ہونی ہے۔ مودی کنیت (سرنیم) ہتک عزتی معاملے میں شکایت دہندہ پورنیش مودی نے 31 جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کیا تھا۔ پورنیش نے عدالت میں کہا ہے کہ راہل گاندھی کو راحت دینے کی کوئی بنیاد نہیں ہے، کیونکہ ان کا رویہ گھمنڈی والا ہے۔ بلاوجہ پورے طبقہ کو بے عزت کرنے کے بعد انھوں نے معافی مانگنے سے منع کیا۔ اپنی بات رکھتے ہوئے پورنیش نے راہل گاندھی کی عرضی خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ ہتک عزتی معاملے میں راہل گاندھی کو رواں سال مارچ میں سورت کی ایک عدالت نے 2 سال قید کی سزا سنائی تھی اور گجرات ہائی کورٹ نے 7 جولائی کو ان کی سزا پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، جس نے 21 جولائی کو گجرات حکومت سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔