’منی پور تشدد معاملہ پر ریاستی حکومت نے نہیں اٹھائے ضروری قدم‘، ملک گیر سروے میں انکشاف

منی پور میں 3 مئی سے جاری تشدد میں اب تک 160 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں افراد اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور تشدد کے بارے میں ملک کی 22 ریاستوں میں کرائے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کے نصف سے زیادہ لوگ یہی مانتے ہیں کہ یہ تشدد نسلی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ ساتھ ہی ملک گیر سطح پر ہوئے اس سروے میں شامل نصف لوگوں کا کہنا ہے کہ اسے روکنے کے لیے ریاستی حکومت نے ضروری قدم نہیں اٹھائے۔ شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی کو شروع ہوئے تشدد میں اب تک 160 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور ہزاروں افراد اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

بہرحال، پولسٹرس انڈیا کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق اس میں شریک ہونے والے لوگوں میں 55 فیصد نے کہا کہ یہ نسلی تشدد ہے، جبکہ 29 فیصد نے اسے نظامِ قانون کا ایشو بتایا۔ علاوہ ازیں 16 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ یقینی طور پر کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔ سروے میں ریاستی اور مرکزی حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کے بارے میں بھی لوگوں کی رائے جانی گئی۔ سروے میں شامل لوگوں میں 50 فیصد نے کہا کہ ان کی رائے میں ریاستی حکومت نے تشدد روکنے کے لیے ضروری قدم نہیں اٹھائے۔ 34 فیصد لوگوں نے ریاستی حکومت کی کارروائی پر اطمینان ظاہر کیا، جبکہ 16 فیصد نے کہا کہ وہ کچھ کہہ نہیں سکتے۔


اس کے برعکس مرکزی حکومت کے بارے میں 57 فیصد لوگوں کی رائے ہے کہ اس نے مناسب قدم اٹھائے ہیں، جبکہ 25 فیصد کا ماننا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری مناسب ڈھنگ سے نہیں نبھا پائی۔ بقیہ 18 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ یقینی طور پر کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔ یہ ایک دلچسپ اعداد و شمار ہے کیونکہ گزشتہ ہفتہ کے آخر میں منی پور کا دورہ کر لوٹے اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ کے اراکین پارلیمنٹ نے وہاں کے حالات کے لیے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو بھی برابر کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

سروے میں پارٹی لائن پر بھی لوگوں کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔ بی جے پی اور اس کی ساتھی پارٹیوں کے حامیوں میں 70 فیصد لوگ منی پور تشدد کو نسلی تشدد مان رہے ہیں، جبکہ محض 18 فیصد کا کہنا ہے کہ یہ نظامِ قانون سے جڑا ایشو ہے۔ کانگریس اور اس کی ساتھی پارٹیوں کے حامیوں میں سے 40 فیصد اسے نسلی تشدد اور 36 فیصد نظامِ قانون کا ایشو مان رہے ہیں۔ غیر جانبدار لوگوں کی بات کی جائے تو 51 فیصد نے اسے نسلی تشدد اور 31 فیصد نے نظامِ قانون کا معاملہ مانا ہے۔

واضح رہے کہ سی اے ٹی آئی (کمپیوٹر اسسٹیڈ ٹیلی فون انٹرویو) سسٹم کے ذریعہ 22 سے 27 جولائی کے درمیان کرائے گئے اس سروے میں 9679 بالغوں کو شامل کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔