مودی لداخ کے لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں: ملکارجن کھڑگے
کھڑگے نے کہا کہ لداخ میں لوگوں نے آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے لیکن دیگر ضمانتوں کی طرح آئینی حقوق کو یقینی بنانے کی ’مودی کی گارنٹی‘ بھی جعلی اور ’چائنیز گارنٹی‘ ہے
کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لداخ کے لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ لداخ میں لوگوں نے آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے لیکن دیگر ضمانتوں کی طرح آئینی حقوق کو یقینی بنانے کی ’مودی کی گارنٹی‘ بھی جعلی اور ’چائنیز گارنٹی‘ ہے۔ کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ چینی فوج ابھی تک ہمارے علاقوں پر قابض ہے۔
دراصل مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میں چھٹے شیڈول کے تحت ریاست کا درجہ اور آئینی تحفظ کا مطالبہ کے تحت احتجاج ہو رہا ہے۔ آئین کے جس چھٹے شیڈول کے تحت سیکوریٹی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ قبائلی ثقافت کے تحفظ کے لیے ہے۔ 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا جن میں سے ایک جموں و کشمیر اور دوسرا لداخ تھا۔ مگر اب لوگوں نے ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کرنا شروع کردیا ہے۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک انگریزی اخبار کی خبر شیئر کرکے مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے ’’لداخ میں آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت قبائلیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جسے زبردست عوامی حمایت مل رہی ہے۔ لیکن دیگر تمام ضمانتوں کی طرح لداخ کے لوگوں کے آئینی حقوق کو یقینی بنانے کی ’مودی کی گارنٹی‘ ایک بہت بڑا دھوکہ ہے۔ یہ جعلی اور چائنیز ہونے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔‘‘
ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ ’’مودی حکومت لداخ کے ماحولیاتی طور پر حساس ہمالیائی گلیشیئرز اپنے قریبی دوستوں کو دینا چاہتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’وادی گلوان میں ہمارے 20 بہادر جوانوں کی قربانی کے بعد پی ایم مودی نے چین کو کلین چیٹ دیا تھا، جس کی وجہ سے ہماری اسٹریٹجک سرحدوں پر چین کی توسیع پسندی کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔‘‘ مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس کے صدر نے کہا کہ ’’ایک طرف مودی حکومت نے ہماری علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے تو دوسری طرف وہ لداخ کے ہمارے ہی شہریوں کے آئینی حقوق پر حملہ کر رہی ہے۔‘‘
چین کے معاملے پر حکومت پر الزام لگاتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’2014 سے اب تک پی ایم مودی اور ان کے چینی ہم منصب کے درمیان آمنے سامنے بات چیت کے کم از کم 19 دور ہو چکے ہیں، اس کے باوجود مودی حکومت 2020 سے پہلے کی صورت حال کو لاگو کرنے میں ناکام رہی ہے۔ چین کا دیپسانگ، ہاٹ اسپرنگ اور گوگرا کے علاقوں میں ہندوستانی علاقوں پر قبضہ کرنا جاری ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’کانگریس لداخ کی حفاظت اور سرحدوں پر ہمارے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے پابند عہد ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔