مودی نے ریمل طوفان سے نمٹنے کی تیاریوں کا لیا جائزہ

تقریباً ایک لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات بنگلہ دیش کو باقاعدہ اپ ڈیٹس کے ساتھ معلوماتی معاونت بھی فراہم کر رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ میں شمالی خلیج بنگال میں سمندری طوفان ’ریمل‘ کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے مطابق، سمندری طوفان اتوار کی نصف شب تک مونگلہ (بنگلہ دیش) بنگلہ دیش کے جنوب مغرب کے قریب ساگر جزیرہ اور کھیپوپارا کے درمیان بنگلہ دیش اور اس سے ملحقہ مغربی بنگال کے ساحلوں کو عبور کر سکتا ہے اور اس کی وجہ سے مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستوں میں بارش کا امکان ہے۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ نیشنل کرائسز مینجمنٹ کمیٹی مغربی بنگال کی حکومت کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہے۔ تمام ماہی گیروں کو جنوبی خلیج بنگال اور بحیرہ انڈمان میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات بنگلہ دیش کو باقاعدہ اپ ڈیٹس کے ساتھ معلوماتی معاونت بھی فراہم کر رہا ہے۔


وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ریاستی حکومت کو مکمل تعاون دیا ہے اور یہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کو صورتحال کی نگرانی کرنی چاہئے اور حالات کو معمول پر لانے کے لئے ضروری مدد فراہم کرنے کے لئے طوفان کے پہنچنے کے بعد اس کا جائزہ لینا چاہئے ۔ وزیر اعظم نے ہدایت دی ہے کہ مغربی بنگال میں پہلے سے تعینات این ڈی آر ایف کی 12 ٹیموں اور اڈیشہ میں ایک ٹیم کے علاوہ مزید ٹیموں کو تیار رکھا جائے جو ایک گھنٹے میں آگے بڑھ سکیں۔ انڈین کوسٹ گارڈ کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے اپنے بحری جہازوں کو تعینات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے بندرگاہوں، ریلوے اور شاہراہوں پر سخت نگرانی رکھی جائے۔

وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری، کابینہ سکریٹری، ہوم سکریٹری، این ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر جنرل، محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ممبر سکریٹری بھی میٹنگ میں موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔