مودی حکومت نے ایم ایس ایم ای کو منصوبہ بندی کے ساتھ برباد کر دیا، معاشی ایجنڈے پر از سر نو غور کی ضرورت: کانگریس
جئے رام رمیش نے کہا کہ خود ساختہ غیر حیاتیاتی وزیر اعظم اور ان کی حکومت کو اپنے معاشی ایجنڈے پر پھر سے غور کرنا چاہیے، اپنے ’متروں‘ والے سرمایہ داری نظام کو انھیں خیر باد کہنا چاہیے۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے منگل کے روز مرکز کی مودی حکومت پر اپنی ’تباہناک پالیسیوں‘ سے ایم ایس ایم ای (مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری) شعبہ کو منصوبہ بندی کے ساتھ برباد کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت کو اپنے معاشی ایجنڈے پر از سر نو غور کرنا چاہیے۔ حکومت کو ’متروں‘ والی سرمایہ داری پالیسی کو خیر باد کہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت مرکزی بجٹ 23 جولائی کو پیش کرنے والی ہے۔ اس کے پیش نظر کانگریس جنرل سکریٹری نے اپنی رائے حکومت کے سامنے رکھی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ کا جائزہ اس بنیاد پر لیا جائے گا کہ اس میں ہندوستان کے ایم ایس ایم ای شعبہ کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے کیا رہے گا۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’ایم ایس ایم ای ہندوستان کی معیشت کی لائف لائن ہے۔ ہندوستان کی جی ڈی پی میں ان کی حصہ داری 30 فیصد اور ہماری برآمد میں تقریباً 45 فیصد ہے۔ مجموعی طور پر اس شعبہ میں 12 کروڑ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔‘‘
جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں مودی حکومت نے اپنی تباہناک پالیسیوں سے اور قصداً اس شعبہ کو نظر انداز کر کے ہندوستان کے ایم ایس ایم ای کو منصوبہ بند طریقے سے تباہ کر دیا ہے۔ نوٹ بندی، ناکام جی ایس ٹی، لاک ڈاؤن، چین سے سامانوں کی درآمدات کا ایم ایس ایم ای سیکٹر پر منفی اثر پڑا ہے۔
جئے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ ’’ایم ایس ایم کو اعلیٰ ٹیکس شرح، سنگین قرض بحران اور بڑی لاگت قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وجہ سے بڑے پیمانے پر اس شعبہ کے کاروبار بند بھی ہوئے ہیں۔ حیرانی کی بات نہیں ہے کہ آج جی ڈی پی میں ان کا تعاون دہائیوں میں سب سے کم ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’خود ساختہ غیر حیاتیاتی وزیر اعظم اور ان کی حکومت کو اپنے معاشی ایجنڈے پر پھر سے غور کرنا چاہیے، اپنی ’متروں‘ والی سرمایہ داری کو خیر باد کہنا چاہیے اور سنک سے بھری پالیسی سازی کو ختم کرنا چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔