مطلقہ مسلم خواتین کو نان و نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنا غیر ضروری: پروفیسر طاہر محمود

سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مسلم پرسنل لاء بورڈ نے چیلنج کیا ہے جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ماہر قانون پروفیسر طاہر محمود نے کہا کہ یہ غلط فہمی پر مبنی غیر ضروری عمل ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ مطلقہ مسلم خواتین بھی اپنے شوہر سے نان و نفقہ کا مطالبہ کر سکتی ہیں۔ اس فیصلہ نے مسلم طبقہ میں ایک ہلچل سی پیدا کر دی ہے۔ کئی مذہبی رہنماؤں اور قائدین نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے تو عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ حالانکہ مشہور ماہر قانون پروفیسر طاہر محمود نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اس قدم کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔

پروفیسر طاہر محمود نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنا غلط فہمی پر مبنی غیر ضروری عمل ہے۔ دراصل سی آر پی سی کی جس دفعہ 125 کے تحت عدالت نے یہ فیصلہ سنایا، وہ بہت پہلے سے موجود ہے۔ پروفیسر طاہر محمود نے مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1986 کے مطلقہ خواتین کے حقوق کے تحفظ ایکٹ میں یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اگر زوجین چاہیں تو سی آر پی سی کے تحت اپنا فیصلہ کرا سکتے ہیں۔


پروفیسر طاہر محمود کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی ڈویژن بنچ نے تو محض سابقہ فیصلوں کی تشریح کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا ہے، اس میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ شاہ بانو کا مقدمہ سبھی کو یاد ہوگا جو ہندوستانی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس وقت بھی سپریم کورٹ نے یہی کہا تھا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 کا اطلاق مسلم مطلقہ خواتین پر بھی ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ میں اس کے خلاف قانون بنایا گیا، لیکن اس میں بھی شوہر و بیوی کو یہ حق دیا گیا کہ اگر وہ چاہیں تو اس ایکٹ کی جگہ سی آر پی سی کے تحت اپنا فیصلہ کرا سکتے ہیں۔

پروفیسر طاہر محمود نے 1986 کے ایکٹ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اس میں طلاق شدہ مسلم خواتین کو مہر کی ادائیگی، جہیز کی واپسی اور عدت کے درمیان نان و نفقہ کی فراہمی کی سہولت دی گئی ہے۔ حالانکہ سی آر پی سی کی دفعہ 125 پر نظر ڈالی جائے تو اس میں طلاق شدہ مسلم خواتین صرف نان و نفقہ حاصل کر سکتی ہے۔ مطلقہ خواتین کے لیے یہ انتظام بھی وقتی ہے، یعنی اس سلسلے میں سول کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کرنا ہوگا۔ ایکٹ میں لکھ دیا گیا تھا کہ اگر شوہر اور بیوی دونوں چاہیں تو اپنا فیصلہ سی آر پی سی کے تحت کرا سکتے ہیں، لیکن اس کے بعد کے مقدمات میں سپریم کورٹ نے فیصہ کیا کہ اس معاملہ میں شوہر کی منظوری ضروری نہیں۔ یعنی مطلقہ خاتون اگر چاہے تو شوہر کی منظوری کے بغیر بھی اس ایکٹ کی جگہ سی آر پی سی میں نان و نفقہ کے لیے فریاد کر سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔