پیاز کی بے تحاشہ گری قیمتوں کے بعد بیدار ہوئی مودی حکومت، نیفیڈ-این سی سی ایف کو خصوصی ہدایات جاری
2022-23 کے دوران پیاز کا پروڈکشن تقریباً 318 ایل ایم ٹی ہے، جو گزشتہ سال کے 316.98 ایل ایم ٹی پروڈکشن کو پار کر گیا ہے۔
مہاراشٹر سمیت ملک کے کئی حصوں میں پیاز کی گرتی قیمتوں اور کسانوں کی بدحالی کے بعد مرکز کی مودی حکومت کی نیند ٹوٹی ہے۔ مرکزی حکومت نے پیاز کی گرتی قیمتوں کی خبروں کے مدنظر ہندوستانی قومی زرعی کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن لمیٹڈ (نیفیڈ) اور ہندوستانی قومی صارف کوآپریٹو فیڈریشن لمیٹڈ (این سی سی ایف) کو لال پیاز (خریف) کی خرید کرنے اور ملک بھر کے خرچ مراکز پر ایک ساتھ بھیجنے کے عمل میں فوری مداخلت کرنے کی ہدایت دی ہے۔
زراعت اور کسان فلاح وزارت نے کہا کہ نیفیڈ نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ 24 فروری کو خرید شروع کر دی ہے اور گزشتہ 10 دنوں کے دوران سیدھے کسانوں سے 900 روپے فی کوئنٹل کے اوپر کی شرح پر تقریباً 4000 میٹرک ٹن کی خرید کی اطلاع ہے۔ حکومت کے ذریعہ پیش کردہ ان اعداد و شمار کے باوجود کسانوں کی حالت بدتر ہے۔ عالم یہ ہے کہ مہاراشٹر اور گجرات کے کسان اپنے پیاز دو روپے کلو فروخت کرنے کو مجبور ہیں۔
حکومت کے مطابق 40 خرید مراکز کھلے ہیں، جہاں کسان اپنا اسٹاک فروخت کر سکتے ہیں اور اپنی ادائیگی آن لائن حاصل کر سکتے ہیں۔ نیفیڈ نے خرید مراکز سے اسٹاک کو دہلی، کولکاتا، گواہاٹی، بھونیشور، بنگلورو، چنئی، حیدر آباد اور کوچی تک لے جانے کا انتظام کیا ہے۔
2022-23 کے دوران پیاز کا پروڈکشن تقریباً 318 ایل ایم ٹی ہے، جو گزشتہ سال کے 316.98 ایل ایم ٹی پروڈکشن کو پار کر گیا ہے۔ فروری میں لال پیاز کی قیمتوں میں گراوٹ دیکھی گئی، خصوصاً مہاراشٹر میں جہاں ماڈل شرح گھٹ کر 500-700 روپے فی کوئنٹل رہ گئی۔ ماہرین نے اس گراوٹ کے لیے ملک کے اہم کاشت والے اضلاع ناسک سے فراہمی پر انحصار کو کم کرنے، دیگر ریاستوں میں مجموعی کاشت میں اضافہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
پیاز کی کاشت سبھی ریاستوں میں ہوتی ہے۔ حالانکہ مہاراشٹر تقریباً 43 فیصد کی شراکت داری کے ساتھ اہم پروڈیوسر ہے۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش (16 فیصد)، کرناٹک اور گجرات (تقریباً 9 فیصد) کا مقام ہے۔ خریف، دیر سے خریف اور ربیع کے دوران فصل کے موسم کی اطلاع کے ساتھ اسے سال میں تین بار کاٹا جاتا ہے۔
ربیع فصل سب سے اہم ہے، کیونکہ یہ قومی پیداوار کا تقریباً 72-75 فیصد تعاون دیتی ہے اور مارچ سے مئی کے دوران کٹائی ہوتی ہے۔ ربیع کی فصل کی شیلف لائف سب سے زیادہ اور اسٹور کرنے کے لائق ہوتی ہے، جبکہ خریف اور پچھلی خریف کی فصل سیدھے خرچ کے لیے ہوتی ہے نہ کہ اسٹور کرنے لائق۔ پورے ملک میں پیاز کی کٹائی کا وقت پورے سال تازہ/ذخیرہ کردہ پیاز خراب ہو جاتی ہے یا بویا گیا علاقہ خراب ہو جاتا ہے، جس سے فراہمی رخنہ انداز ہوتی ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت نے پیاز کی خرید اور ذخیرہ اندوزی کے لیے ایک بفر کی شکل میں قیمت کے استحکام کے لیے فنڈ قائم کیا ہے، تاکہ کم موسم کے دوران سپلایر سیریز کو جاری رکھا جا سکے۔ اس کا کیا اثر ہوگا، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔