’مودی حکومت ایندھن کی قیمتیں زیادہ رکھ کر منافع خوری کر رہی‘، چدمبرم نے مرکز پر لگایا الزام

چدمبرم نے سیتارمن سے ایک انگریزی اخبار کا اداریہ پڑھنے کی گزارش کی جس میں تذکرہ تھا کہ 2010 اور 2014 کے درمیان یو پی اے اور این ڈی اے حکومتوں نے پٹرول کی قیمتوں کو ’کنٹرول سے آزاد‘ کر دیا گیا تھا۔

پی چدمبرم، تصویر آئی اے این ایس
پی چدمبرم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مالیات پی چدمبرم نے منگل کے روز مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ لوگوں سے پیسے اینٹھنے کے لیے ایندھن پر اونچے ٹیکسز کے ذریعہ منافع خوری کر رہی ہے۔ چدمبرم کا کہنا ہے کہ مہنگائی بڑھنے کی ایک وجہ پٹرول اور ڈیزل کی مصنوعی طور سے رکھی گئی اونچی قیمتیں ہیں۔

سابق مرکزی وزیر نے مرکز کی مودی حکومت پر نہ صرف براہ راست حملہ کیا بلکہ وزیر مالیات نرملا سیتارمن سے ایک انگریزی اخبار کا اداریہ پڑھنے کی گزارش بھی کی، جس میں یہ تذکرہ کیا گیا تھا کہ 2010 اور 2014 کے درمیان یو پی اے اور این ڈی اے حکومتوں نے پٹرول کی قیمتوں کو ’کنٹرول سے آزاد‘ کر دیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ حالانکہ ستمبر 2014 کے بعد سے ’کنٹرول سے آزاد‘ والی اصلاح رک گئی ہے۔


دراصل اداریہ میں کہا گیا ہے کہ 2014 سے 2021 کے درمیان خام تیل کی قیمتیں 60 ڈالر سے نیچے تھیں، جب روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا تب یہ عروج پر تھی، لیکن اس کے بعد یہ پھر گر کر 75 ڈالر پر آ گئی ہیں۔ پھر بھی حکومت نے خام تیل کی کم قیمتوں کا فائدہ پٹرول اور ڈیزل کا خرچ کرنے والے صارفین کو نہیں دیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’’یہ واضح ہے کہ حکومت عام لوگوں کی قیمت پر زیادہ ٹیکسز اور ضمنی ٹیکسز کے ذریعہ سے ’منافع خوری‘ کر رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مہنگائی بڑھنے کی ایک وجہ پٹرول اور ڈیزل کی مصنوعی طور سے اونچی قیمتیں رکھنا ہے۔ کانگریس مرکزی حکومت پر خام تیل کی کم قیمتوں کا فائدہ صارفین کو نہیں دینے کا الزام لگا رہی ہے اور ان کے لیے راحت کا مطالبہ کر رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔