مودی حکومت کسان تحریک پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہی ہے: انجان
بی جے پی کی جانب سے کسانوں کے خلاف بالمقابل تحریک چلانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انجان نے کہا کہ کسان تنظیمیں حکومت ہند کے کسان مخالف تمام موقف کا انکشاف کرنے کے لیے 300 پریس کانفرنس کریں گی۔
نئی دہلی: آل انڈیا کسان سبھا کے قومی جنرل سکریٹری اتل کمار ’انجان‘ نے کہا کہ ملک میں جاری کسان تحریک پر مرکزی حکومت کے وزیر بے بنیاد تشہیر میں سرگرم ہیں کہ کسانوں کی تحریک میں دہشت گردی اور ملک مخالف طاقتیں شامل ہو گئی ہیں۔
انجان نے یہاں ہفتے کے روز کہا کہ کسانوں کی تحریک کے سلسلے میں حکومت بے بنیاد غلط تشہیر کر رہی ہے اور یہ حکومت کے الجھن کی بھڑاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے بارڈر پر بیٹھے کسان تحریک میں 32 ایسے خاندان کے افراد ہیں جن کے والد، بھائی، دادا ہندوستانی فوج میں خدمات دیتے ہوئے حکومت کے بڑے انعامات سے نوازے گئے ہیں۔ ان میں ویر چکر، خصوص کارکردگی کا میڈل، شوریہ چکر راشٹرپتی اور وزارت دفاع سے انھیں دیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود ایسے خاندانوں کو ملک مخالف قرار دیا جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ مرکزی حکومت غلط تشہیر کر رہی ہے۔ وہ کسانوں کے حقیقی مسائل کو حل نہیں کرنا چاہتی ہے بلکہ وہ حل سے دور بھاگ رہی ہے۔
کسان سبھا کے رہنما کے مطابق وزیر زراعت یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت کی تجویز کا جواب کسان تنظیموں نے نہیں دیا جبکہ کسانوں نے تینوں قوانین کو رد کرنے کے اپنے مطالبے کو واضح طور پر بتا چکا ہے۔ کسان تنظیموں کا یہ کہنا ہے کہ حکومت تین قوانین کو واپس لے اور پھر وسیع بحث و مباحثے کی بنیاد پر نئے قوانین بنانے پر غور و خوض کرے۔
اتل کمار انجان نے کہا کہ تحریک چلانے والے کسان ٹرینوں کو نہیں روکیں گے۔ کسان مخالف تین قوانین کی واپسی سمیت اپنے مطالبات کی حمایت میں اپنی تنظیموں کے جھنڈوں کے ساتھ جلد ہی تمام ریاستوں سے دہلی کی جانب کوچ کریں گے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مرکزی حکومت کی جانب سے کسانوں کے خلاف بالمقابل تحریک چلانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسان تنظیمیں حکومت ہند کے کسان مخالف تمام موقف کا انکشاف کرنے کے لیے 300 پریس کانفرنس اور دسمبر کے آخر تک بڑے۔ چھوٹے 40000 سے زائد مخالف ریلیاں کریں گے۔ ایک طرف دہلی میں کسانوں کا مورچہ جاری رہے گا، دوسری جانب ضلع اور ریاست کی راجدھانیوں میں کسان وزرائے اعلیٰ، وزراء کے سرکاری رہائش گاہ اور راج بھون کی جانب بھی کوچ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔