’لو‘ بہت اچھا لفظ ہے، لیکن ’جہاد‘ جڑ جائے تو زہر بن جاتا ہے، ساکشی مہاراج کی شعلہ بیانی
ساکشی مہاراج کا کہنا ہے کہ ’’لوجہاد کے تحت ہندو لڑکیوں کو غلط ناموں سے اپنے چکر میں پھنسا کر ان سے دہشت گرد پیدا کیے جاتے ہیں۔ محبت کی شادی 99 فیصد کامیاب ہوتی ہے، لیکن لوجہاد کی شادی 99 فیصد ناکام۔‘‘
’لو جہاد‘ کو لے کر ہندوتوا لیڈروں کی شعلہ بیانی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج ’لو جہاد‘ کے تعلق سے کئی بار زہر انگیز بیانات دے چکے ہیں اور اب ایک بار پھر ان کا تازہ بیان سامنے آیا ہے جو ہندو-مسلم اتحاد پر کاری ضرب لگاتا ہوا معلوم پڑ رہا ہے۔ انھوں نے ’لو‘ یعنی محبت کو تو بہت اچھا اور پاکیزہ قرار دیا ہے لیکن ’جہاد‘ کو زہر بتانے کی کوشش کی ہے۔ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’’لو بہت اچھا لفظ ہے، لو یعنی محبت کی شادی کی روایت اس وقت سے ہے جب سے دنیا چلی آ رہی ہے۔ اس میں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن جہاد جڑنے پر وہ زہر ہو جاتا ہے۔‘‘
ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر شائع ایک خبر کے مطابق ساکشی مہاراج نے ’لو جہاد‘ کے نام پر فنڈنگ کیے جانے کی بات بھی کہی اور ہندوتوا لیڈران اکثر اس طرح کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’لو جہاد کے نام پر ہندو لڑکیوں کی بولی لگتی ہے۔ یہ سازش ہے جس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔‘‘ یہ بیان ساکشی مہاراج نے ہفتہ کے روز فیروز آباد میں دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’لو جہاد کے تحت ہندو لڑکیوں کو غلط ناموں سے اپنے چکر میں پھنسا کر ان سے دہشت گرد پیدا کیے جاتے ہیں۔ محبت کی شادی 99 فیصد کامیاب ہوتی ہے، لیکن لو جہاد کی شادی 99 فیصد ناکام ہوتی ہے۔‘‘
لو جہاد کے لیے فنڈنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’’لو جہاد کا پیسہ بیرون ممالک سے آتا ہے جہاں کٹر ہندو کی لڑکی کی قیمت 11 لاکھ روپے ہے۔ برہمن، ٹھاکر اور او بی سی کے لیے الگ الگ قیمتیں طے ہیں۔‘‘ ساکشی مہاراج نے اپنی شعلہ بیانی اور زہرناکی جاری رکھتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا کہ یہ سب مدرسوں اور مسجدوں کی دیکھ ریکھ میں ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔