مودی حکومت منڈی نظام کو ختم کرنے کے لیے لا رہی قانون: کانگریس

کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کسان کے کھیت کھلیان ہڑپنے کی سازش کر رہی ہے۔اس کے لئے پہلے زمین ہڑپنے کا آرڈنینس لائی اور اب کھیتی ہڑپنے کے 3 کالے قانون لے کر آئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے قانون لارہی ہے جس سے کسانوں کے ساتھ من مانی کی جا سکے اور منڈی نظام کو ختم کرکے فصلوں کے بدلے کم ازکم حمایت قیمت وغیرہ کے تحت ان کو فائدہ نہیں دیا جاسکے۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور میڈیا محکمے کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہفتے کو یہاں پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ مودی حکومت کسان کے کھیت کھلیان ہڑپنے کی سازش کر رہی ہے۔ اس کے لئے وہ پہلے زمین ہڑپنے کا آرڈنینس لائی اور اب کھیتی ہڑپنے کے تین کالے قانون لے کر آئی ہے۔

سرجے والا نے کہا کہ حکومت نے کھیت کھلیان اناج منڈیوں پر تین آرڈنینسوں کا حملہ کیا ہے۔ ان آرڈنینسوں کو کالے قانون کا نام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں کھیتی اور کروڑوں کسان مزدور آڑھتی کو ختم کرنے کی سازش کے دستاویز ہیں۔ ان قانونوں کو کھیتی اور کسانی کو صنعت کاروں کے ہاتھ گروی رکھنے کی سوچی سمجھی سازش بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت شروع سے ہی کسان مخالف رہی ہے۔ سال 2014 میں اقتدار میں آتے ہی کسانوں کے زمین معاوضے قانون کو ختم کرنے کا آرڈنینس لائی تھی۔


سرجے والا نے کہا کہ کسان کھیت مزدور آڑھتی اناج اور سبزی منڈیوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے حکومت قانون کا سہارا لے رہی ہے۔ اناج منڈی، سبزی منڈی ختم کرنے سے ’زرعی پیداوار خرید نظام ‘ پوری طرح تباہ ہوجائے گا اور ایسے میں کسانوں کو نہ تو ’ کم از کم حمایت قیمت‘ ملے گی اور نہ ہی بازار قیمت کے مطابق فصل کی قیمت۔

سرجے والا نے کہا کہ اناج، سبزی منڈی نظام کسان کی فصل کی صحیح قیمت، صحیح وزن اور صحیح فروخت کی گارنٹی ہے۔ اگر کسان کی فصل کو مٹھی بھر کمپنیاں منڈی میں اجتماعی خرید کے بجائے اس کے کھیت سے خریدیں گی، تو پھر قیمت کا تعین، وزن اور قیمت کی اجتماعی مول بھاؤ کی طاقت ختم ہوجائے گی اور اس کا نقصان کسان کو ہی ہوگا۔


کسان اپنی فصل ملک میں کہیں بھی بیچ پانے کے دعوے کو پوری طرح سے جھوٹ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زرعی سینس 16-2015 کے مطابق ملک کا 86 فیصد کسان پانچ ایکڑ سے کم زمین کا مالک ہے۔ زمین کی اوسط ملکیت دو ایکڑ یا اس سے کم ہے۔ ایسے میں 86 فیصد کسان پانچ ایکڑ سے کم زمین کا مالک ہے۔ زمین کی اوسط ملکیت دو ایکڑ یا اس سے کم ہے۔ ایسے میں 86 فیصد کسان اپنی پیداوار نزدیک اناج منڈی - سبزی منڈی کے علاوہ کہیں اور ٹرانس پورٹ کر نہ لے جاسکتا یا بیچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈنینسوں میں نہ تو کھیت مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کا کوئی التزام ہے اور نہ ہی زمین جوتنے والے بٹائی داوروں کے حقوق کے تحفظ کا۔ ایسا لگتاہے کہ انہیں پوری طرح سے ختم کر کے اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Sep 2020, 7:11 PM