مودی حکومت نے چھین لیا کرناٹک کے غریبوں کا کھانا، مفت راشن منصوبہ میں رخنہ اندازی شروع!
مودی حکومت نے کرناٹک میں غریبوں کے لیے مفت راشن منصوبہ کو رخنہ انداز کرنا شروع کر دیا ہے، مودی حکومت نے ایف سی آئی کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاستوں کو اناج نہیں فروخت کر سکتا۔
کرناٹک اسمبلی انتخاب کے دوران بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا نے جو کہا تھا، مرکزی حکومت نے اس پر عمل شروع کر دیا ہے۔ جے پی نڈا نے کہا تھا کہ اگر کرناٹک میں بی جے پی نہیں جیتی تو ریاست کو ’مودی جی کا آشیرواد نہیں ملے گا‘۔ اس جملے کو سچ ثابت کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے ایف سی آئی (فوڈ کارپوریشن آف انڈیا) کے ذریعہ ریاستوں کو کھلے بازار میں اناج فروخت کرنے پر روک لگانے کی ہدایت دی ہے۔ اس سے کرناٹک کی سدارمیا حکومت کی ’اَنّ بھاگیہ اسکیم‘ میں رخنہ پیدا ہو گیا ہے۔
اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اپنے ٹوئٹر پر سوال پوچھا ہے کہ ’’آخر نریندر مودی اور بی جے پی ریاست کے غریب لوگوں کو ہر ماہ 10 کلو چاول دینے کے کیوں خلاف ہے؟‘‘ انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’آخر بی جے پی غریب لوگوں کا کھانا کیوں چھیننا چاہتی ہے۔ بی جے پی ہمیشہ سے کرناٹک مخالف رہی ہے اور ہم 2014 سے یہ کہہ رہے ہیں۔ کرناٹک کے تئیں نریندر مودی کے سوتیلے سلوک نے 2014 سے کرناٹک باشندوں کو بڑی پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ انھوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ بی جے پی لیڈروں نے انتخابات کے دوران کنڈیگوں کو کھلے طور پر یہ کہہ کر دھمکی دی تھی کہ اگر بی جے پی اقتدار میں نہیں آئی تو سبھی منصوبوں کو بند کر دیا جائے گا۔ کیا ایف سی آئی کو یہ خط اسی کا نتیجہ ہے؟
سدارمیا کا کہنا ہے کہ ’’ریاستی حکومت نے ایف سی آئی کے ڈپٹی جنرل منیجر کو لکھا تھا کہ ریاست کو 9 جون 2023 کو 2028 لاکھ میٹرک ٹن چاول کی ضرورت ہے۔ ایف سی آئی نے ریاست کی گزارش کو قبول کرتے ہوئے 12 جون 2023 کو خط کے ذریعہ 3400 روپے فی کوئنٹل کی شرح سے چاول دستیاب کرانے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔ لیکن مرکزی وزارت برائے فوڈ اور عوامی نظام تقسیم (پی ڈی ایس) نے 13 جون 2023 کو ایف سی آئی کو خط لکھ کر اوپن مارکیٹ سیل اسکیم-گھریلو، کھلے بازار میں گیہوں اور چاول کی فروخت بند کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے خط لکھا کہ شمال مشرقی ریاستوں کو چھوڑ کر ایف سی آئی کسی ریاست کو چاول اور گیہوں نہیں فروخت کرے گی۔
کانگریس پارٹی نے اس معاملے میں سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ’’ایک بار پھر مودی حکومت مفاد عامہ کے منصوبوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مودی حکومت ایسا بار بار کرتی ہے۔ جہاں بھی اپوزیشن کی حکومتیں ہیں، وہاں کے مفاد عامہ پر مبنی منصوبوں کو اٹکانے کا کام کیا جاتا ہے۔ ’نیائے‘، ’پرانی پنشن اسکیم‘ اور اب ’اَنّ بھاگیہ اسکیم‘ جیسے منصوبوں میں رخنہ انداز بن کر مودی حکومت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ لڑائی کانگریس یا اپوزیشن سے نہیں بلکہ ملک کی عوام سے ہے۔ کرناٹک کی کانگریس حکومت ’اَنّ بھاگیہ اسکیم‘ کے تحت لوگوں کو مفت اناج دینے کے لیے پرعزم ہے، لیکن مودی حکومت نہیں چاہتی کہ لوگوں کو راحت ملے۔ یہی وجہ ہے کہ اس منصوبہ کو روکنے کے لیے سازش تیار کی جا رہی ہے۔ مودی حکومت کو جواب دینا چاہیے کہ وہ کرناٹک کے لوگوں کے خلاف کیوں ہے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔