ہائیڈل پروجیکٹ کو منظوری دینے والی کمیٹی میں اڈانی گرین انرجی کے مشیر کی تقرری، اپوزیشن حیران!
مرکزی حکومت نے اس کمیٹی میں اڈانی گرین انرجی کے مشیر کی تقرری کی ہے جو ہائیڈل پروجیکٹ کو منظوری دیتی ہے، اس تقرری کو لے کر اپوزیشن نے سوال اٹھائے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی کے رشتوں کو لے کر اپوزیشن پارٹیاں لگاتار سوال اٹھاتی رہی ہیں۔ اپوزیشن کا جہاں یہ الزام رہا ہے کہ مرکزی حکومت کے بیشتر فیصلے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے لیے جاتے ہیں، وہیں یہ بھی الزام ہے کہ حکومت کی کمیٹیوں میں اڈانی گروپ سے جڑے لوگوں کی تقرری ہو رہی ہے۔ اسی ضمن میں سامنے آیا ہے کہ مرکزی وزارت برائے ماحولیات نے اپنی اس کمیٹی میں اڈانی گرین انرجی کے مشیر کو مقرر کیا ہے جو ہائیڈل پروجیکٹ (پن بجلی منصوبہ) پر نگرانی رکھتی ہے اور ہائیڈل پروجیکٹ کو منظوری دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مدھیہ پردیش میں کانگریس 150 سیٹوں پر جیت رہی ہے: راہل گاندھی
انگریزی اخبار ’دی انڈین ایکسپریس‘ کی خبر کے مطابق اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ کے چیف مشیر جناردن چودھری اب مرکزی حکومت کی مہارت تجزیہ کمیٹیوں (ای اے سی) کے ایک رکن ہیں۔ ای اے سی ان پروجیکٹ پر فیصلے لیتی ہے جن کے لیے حکومت کی قبل اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ خبر کے طمابق وزارت ماحولیات نے حال ہی میں 27 ستمبر کو کمیٹی کی تشکیل نو کی ہے۔ اس تشکیل نو میں حکومت نے 7 غیر تنظیمی اراکین کو نامزد کیا ہے۔ انہی میں جناردن چودھری کا نام بھی ہے۔ ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی اس خبر کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اس کمیٹی کی پہلی میٹنگ 18-17 اکتوبر کو ہوئی تھی اور اس میں چودھری نے 17 اکتوبر کو حصہ تھا۔ اس میٹنگ میں مہاراشٹر کے ستارا میں اے جی ای ایل کی 1500 میگاواٹ کی تارالی پمپنگ اسٹوریج پروجیکٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ بالآخر کمیٹی نے اے جی ای ایل کو منظوری دینے کی سفارش کر دی ہے۔
انڈین ایکسپریس نے اس تعلق سے جناردجن چودھری سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ جب ای اے سی نے اے ای جی ایل پروجیکٹ پر غور کیا تو انھوں نے بات چیت میں حصہ نہیں لیا۔ حالانکہ اس میٹنگ کے منٹس میں ایسا ذکر نہیں ہے۔ اس بارے میں جناردن چودھری نے کہا کہ ’’جب معاملہ سامنے آیا تو میں غیر حاضر رہا۔ ہم منٹس میں ترمیم کریں گے۔‘‘
جناردن چودھری مارچ 2020 میں این ایچ پی سی کے ڈائریکٹر (تکنیکی) کے عہدہ سے سبکدوش ہوئے ہیں اور اپریل 2022 سے اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ (اے جی ای ایل) کے مشیر (پمپ اسٹوریج پلانٹ اور ہائیڈرو) ہیں۔ ای اے سی رکن کی شکل میں ان کی تقرری ممکنہ طور سے مفادات کے تصادم کے سوال اٹھاتی ہے کیونکہ اے جی ای ایل کے پمپ ذخیرہ پروجیکٹس منظوری کے لیے اس ای اے سی کے پاس ہی آتے ہیں۔
حال میں بھی ای اے سی جن پروجیکٹس پر غور کر رہا ہے ان میں آندھرا پردیش میں 850 میگاواٹ کا رائے واڑہ پروجیکٹ اور 1800 میگاواٹ کا پیڈاکوٹا پروجیکٹ اور مہاراشٹر کی 2100 میگاواٹ کا پاٹگاؤں، 2450 کا میگاواٹ کوئنا-نواکانے، 1500 میگاواٹ مالشیز گھاٹ کا بھورنڈے اور 1500 میگاواٹ کا تارالی پروجیکٹ شامل ہیں۔
مفادات کے تصادم کے بارے میں پوچھے جانے پر جناردن چودھری نے انڈین ایکسپریس سے کہا کہ ’’وزارت کو پتہ ہے کہ میں ایک نجی کمپنی کا مشیر ہوں۔ لیکن میں کسی کا ملازم نہیں ہوں اور میں دوسروں کو بھی مشورہ دے سکتا ہوں۔ میری ای اے سی میں تقرری اس بنیاد پر ہے کہ میں ایک رکن کی شکل میں ای اے سی کے مفادات سے متعلق اپنی رائے دوں گا۔‘‘
ای اے سی (ہائیڈل) کے باقی غیر تنظیمی اراکین میں ادے کمار آر یاراگٹی، قومی ٹیکنالوجی ادارہ کرناٹک میں پروفیسر ہیں؛ مکیش شرما، آئی آئی ٹی-کانپور کے پروفیسر؛ وی تیاگی، قومی آبی سائنس ادارہ کے سابق ڈائریکٹر؛ نرمدا مجموعی نیاس کے چیف ایگزیکٹیو کارتک اسپرے؛ اور اجئے کمل لال، سابق آئی ایف ایس افسر شامل ہیں۔ ای اے سی اراکین کی مدت کار تین سال کی ہوتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔