کورونا ٹیکہ کاری کے بعد بھی 475 لوگوں کی موت، مودی حکومت کا اعتراف

مرکزی وزارت صحت نے بامبے ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں کہا ہے کہ 28 مئی تک ہوئی ٹیکہ کاری کے بعد دیکھنے میں آیا ہے کہ اب تک 475 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

کووی شیلڈ ٹیکہ لگواتے ہوئے، فائل تصویر، آئی اے این ایس
کووی شیلڈ ٹیکہ لگواتے ہوئے، فائل تصویر، آئی اے این ایس
user

تنویر

ہندوستان میں کورونا انفیکشن پر قابو پانے کے لیے لگاتار کہا جا رہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکہ کاری کی جائے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے، لیکن اب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ کووڈ-19 کا ٹیکہ لگانے کے باوجود 28 مئی تک 475 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ اس بات کی جانکاری خود مرکز کی مودی حکومت نے دی ہے۔ گویا کہ مودی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ سینکڑوں لوگ ٹیکہ کاری کے بعد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

دراصل مرکزی وزارت صحت نے بامبے ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں مذکورہ جانکاری دی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے 14 صفحہ کے حلف نامہ میں کہا ہے کہ 28 مئی تک ہوئی ٹیکہ کاری کے بعد دیکھنے میں آیا ہے کہ اب تک 475 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ٹیکہ کاری کو لے کر کئی طرح کی افواہیں پھیلی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے خصوصاً دیہی علاقوں میں لوگ ٹیکہ لگانے سے پرہیز کر رہے ہیں۔ حالانکہ پی ایم مودی نے 7 جون کو ملک کے نام اپنے خطاب میں واضح لفظوں میں کہا کہ ٹیکہ کاری کے ذریعہ ہی کورونا پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں پھیل رہی افواہوں پر یقین نہ کیا جائے۔


بہر حال، مرکزی حکومت نے عدالت میں ٹیکہ کاری کے باوجود ہوئی اموات کی تعداد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے حلف نامہ میں ٹیکہ کاری کی پالیسی کے تعلق سے بھی کچھ باتیں رکھیں۔ حکومت نے حلف نامہ میں کہا کہ گھر کے قریب ٹیکہ کاری سے بہترین گھر گھر ٹیکہ کاری ہوگا۔ کورونا کے لیے ویکسین مینجمنٹ پر قومی ماہرین گروپ (این ای جی وی اے سی) نے ہائی کورٹ کے حکم کو دیکھا تھا جس میں بزرگ اور معذور لوگوں کے لیے گھر گھر ٹیکہ کاری مہم چلانے کو کہا گیا تھا۔ این جی وی اے سی نے 25 مئی 2021 کو نیتی آیوگ کے رکن (ہیلتھ) ڈاکٹر وی کے پال کی صدارت میں ایک میٹنگ کی۔ مرکزی حکومت کے مطابق میٹنگ میں اتفاق رائے سے یہ طے پایا کہ جوکھم کے سبب کورونا ٹیکہ کاری گھر گھر نہیں کی جا سکتی۔ حالانکہ معذور اور بزرگ جو چل نہیں سکتے ہیں، انھیں ضروری احتیاط کے ساتھ ٹیکہ کاری مرکز تک پہنچنے کی سہولت بڑھانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔