ٹیکنالوجی کا غلط استعمال تباہ کن ہوسکتا ہے:صدر جمہوریہ
صدر جمہوریہ نے طلباء کو نصیحت کی کہ وہ اپنی صلاحیتوں اور قابلیت پر بھروسہ رکھیں اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھیں۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کو پائیدار ترقی اور عوامی مفاد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے کیونکہ اس کا غلط استعمال تباہ کن ہو سکتا ہے ۔ہریانہ کے فرید آباد میں بدھ کو جے سی بوس یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 5ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مرمو نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں ہے ہندوستان بھی اس انقلاب کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ اس قومی مقصد کے حصول میں جے سی بوس یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جیسے اداروں کا کردار بہت اہم ہوگا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی نے ترقی کی کئی راہیں کھول دی ہیں۔ مثال کے طور پر دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی نے بہت سے آن لائن روزگار کے مواقع پیدا کیے ہیں، لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ٹیکنالوجی کو مناسب اور پائیدار ترقی اور مفاد عامہ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ اس کا غلط استعمال تباہ کن ہوسکتا ہے۔
صدر جمہوریہ مرمو نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی نے گزشتہ چند برسوں میں کئی صنعتی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔ کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اس یونیورسٹی کے کیمپس میں طلبہ کی تربیت کے لیے سنٹر آف ایکسیلنس بھی قائم کر رکھے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان تمام کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس یونیورسٹی کا نام عظیم سائنسدان اور جدید سائنس کے علمبردار جگدیش چندر بوس کے نام پر رکھا گیا ہے جو شاید دنیا کے پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے سائنسی طور پر یہ ثابت کیا کہ درختوں اور پودوں میں بھی جذبات ہوتے ہیں۔ اس کی انقلابی دریافت نے پودوں کی دنیا کو دیکھنے کا انداز بدل دیا۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ ان کی زندگی اور کاموں سے تحریک حاصل کریں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشرے میں مثبت تبدیلی لائیں ۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ ہندوستان کی بھرپور وراثت ہمارے لئے ہمیشہ قابل فخر ہے۔ نوجوان اس عظیم وراثت کا حصہ ہیں اور انہیں اس کے پرچم بردار بننا ہے۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کی کہ وہ اپنی صلاحیتوں اور قابلیت پر بھروسہ رکھیں اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔