آسام میں ’مسلم شادی رجسٹریشن بل‘ منظور، اب قاضی کی جگہ حکومت کرے گی نکاح کا رجسٹریشن

مسلم شادی رجسٹریشن بل میں دو اہم التزامات ہیں، پہلا یہ کہ مسلموں کی شادی کا رجسٹریشن حکومت کرے گی، اور دوسرا نابالغوں کی شادی کے رجسٹریشن کو ناجائز مانا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>شادی، علامتی تصویر/&nbsp;آئی اے این ایس</p></div>

شادی، علامتی تصویر/آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کی قیادت والی کابینہ نے آج مسلمانوں کی شادی کے رجسٹریشن سے متعلق انتہائی اہم فیصلہ لیا ہے۔ 21 اگست کو آسام کابینہ میں ’مسلم شادی رجسٹریشن بل 2024‘ کو منظوری دے دی گئی۔ اس بل کو منظوری ملنے سے مسلمانوں کی شادی کے لیے رجسٹریشن کا اختیار قاضی سے چھن جائے گا اور یہ ذمہ داری حکومت کے پاس ہوگی۔

وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اس بات کی جانکاری خود سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دی ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج آسام کابینہ نے مسلم شادی رجسٹریشن بل 2024 کو منظوری دے دی۔ اس میں دو التزامات ہیں: پہلا- شادی کا رجسٹریشن اب قاضی نہیں حکومت کرے گی۔ دوسرا- نابالغوں کی شادی کے رجسٹریشن کو ناجائز مانا جائے گا۔‘‘


’مسلم شادی رجسٹریشن بل‘ کو منظوری ملنے کے بعد مسلم طبقہ میں ناراضگی یقینی ہے۔ مسلمانوں میں پہلے سے ہی اس طرح کے بل کی مخالفت ہو رہی تھی، لیکن وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اپنی تقریروں میں ہمیشہ اس بل کو منظور کرانے کی بات کہتے رہے تھے۔ بہرحال، ’مسلم شادی رجسٹریشن بل‘ کو منظوری دینے کے علاوہ بھی آسام کابینہ میں کچھ اہم فیصلے لیے گئے۔ میٹنگ میں مسلم خواتین کے وقار کے تحفظ کے لیے نیا بل پیش کیا گیا، ہیریٹج بیلٹ اور بلاک کی تعمیر کا فیصلہ ہوا، اورونوڈوئی استفادہ کنندہ کی تعداد تقریباً 50 فیصد بڑھا کر 37 لاکھ کرنے پر رضامندی بنی اور مشہور کلاسیکی رقاصہ و سابق رکن پارلیمنٹ سونل مان سنگھ کو ’شریمنت شنکر دیو ایوارڈ 2023‘ فراہم کرنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔