پی ایم مودی کے ساتھ میٹنگ کشمیر میں حالات سازگار کرنے کی طرف پہلا قدم: فاروق عبداللہ
سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں واضح کیا کہ لوگوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے جس کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہوئی کل جماعتی میٹنگ کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہلا قدم تھا کہ جموں وکشمیر میں کس طرح حالات بہتر بنائے جائیں اور ایک سیاسی دور شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں واضح کر دیا کہ لوگوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز یہاں اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک مختصر پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقعہ پر نینشل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت اچھی رہی سب نے اپنے اپنے خیالات سامنے رکھے، یہ پہلا قدم تھا کہ کس طریقے سے جموں وکشمیر میں حالات کو بہتر بنایا جائے اور ایک سیاسی دور کو شروع کیا جائے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جب تک اپنی پارٹی کے ساتھ بات نہیں کروں گا تب تک تفصیلات نہیں دے سکوں گا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں واضح کیا کہ لوگوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے جس کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ملک کے پہلے وزیر اعظم نے رائے شماری کا وعدہ کیا پھر وعدے کو وفا نہیں کیا گیا، نرسمہا راؤ صاحب نے اٹانومی کا وعدہ کیا وہ بھی نہیں دی گئی لوگوں میں عدم اعتماد پیدا ہوا ہے اس کو دور کرنے کی ضرورت ہے‘۔
وہاں موجود نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پپیلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’ہمیں میٹنگ میں گپکار الائنس کے طور پر نہیں بلایا گیا تھا وہاں ہر پارٹی کو الگ الگ دعوت تھی جس میں الائنس کی رکن پارٹیاں بھی تھیں، ہم نے میٹنگ میں کوئی ایسی بات نہیں کی جو الائنس کے ایجنڈے کے باہر رہی ہو‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کو قبول نہیں کیا بلکہ ہم خصوصی پوزیشن کی بحالی کے لئے آئینی اور قانونی طور پر لڑتے رہیں گے۔
موصوف نائب صدر نے کہا کہ ہم نے میٹنگ میں بتایا کہ لوگ اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’جنہوں نے ہم سے یہ خصوصی پوزیشن لی ہم لوگوں کو دھوکہ نہیں دے سکتے کہ ہم ان ہی سے واپس لیں گے لیکن ہم اس کی بحالی کے لئے قانونی طور پر لڑتے رہیں گے جیسا کہ فاروق صاحب اور محبوبہ جی نے کہا کہ بی جے پی کو 70 برس یہ پوزیشن چھیننے میں لگ گئے، ہمیں چاہیے کتنا عرصہ لگ جائے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور یہ باتیں وزیر اعظم صاحب نے بھی سنیں‘۔
اسمبلی نشستوں کی حد بندی کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’نیشنل کانفرنس نے اس کو دیکھنے کے لئے ڈاکٹر فاروق صاحب کو مجاز بنایا ہے جب حد بندی کمیشن ان کی طرف رجوع کرے گا تو وہ اس کو خود ہی دیکھیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’میٹنگ میں آزاد صاحب نے ہماری طرف سے کہا کہ پہلے حد بندی پھر ریاستی درجہ بحال ہونا چاہیے اور اس کے بعد چناؤ ہونے چاہیے، ہم اس بات پر زور دیتے رہیں گے‘۔
دفعہ 370 عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہونے کے متعلق پوچھے جانے پر موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’ہم نے دفعہ 370 عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہونے کی بات نہیں کی یہ بات صرف غلام نبی آزاد صاحب اور مظفر حسین بیگ صاحب نے کی‘۔ انہوں نے کہا کہ اس پر بحث ہونی چاہیے جب بابری مسجد کا مسئلہ عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت تھا تو کیا اس وقت بی جے پی اس پر بات نہیں کرتا تھا۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ میرا فی الحال الیکشن لڑنے کو کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ راحت کی سانس لینا چاہتے ہیں اور افسر ان کی بات سننا چاہتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ جہاں ممکن ہوسکے ہمیں لوگوں کے یہ چیزیں ممکن بنانی ہوں گی۔ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر روح اللہ مہدی کی پارٹی سے ناراضگی کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ہمارے درمیان ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔