میرٹھ کسان مہاپنچایت: ٹریکٹر پر سوار ہو کر، کھیت کھلیانوں کے راستہ کسانوں کے دل میں اتریں پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی کی مغربی اتر پردیش میں یہ چوتھی مہاپنچایت تھی, اس سے قبل وہ سہارنپور، بجنور اور مظفرنگر میں پنچایت سے خطاب کر چکی ہیں۔ یہ تمام مہاپنچائتیں دیہی علاقوں میں منعقد کی گئیں۔
میرٹھ: پرینکا گاندھی نے چوتھی مرتبہ مغربی اتر پردیش کا دورہ کر کے سیاسی ماہرین کو حیران کر دیا ہے، جہاں کانگریس کا اثر کافی کم ہو چکا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اتوار کے روز میرٹھ کی سردھنہ اسمبلی سیٹ کے گاؤں کیلی دادری میں منعقدہ کسان مہاپنچایت میں شرکت کی۔ مہاپنچایت کے مقام پر پرینکا گاندھی جس انداز میں ٹریکٹر پر سوار ہو کر کھیت کھلیانوں سے گزرتے ہوئے پہنچیں اس سے وہ براہ راست کسانوں کے دل میں اتر گئیں۔ کسان مہاپنچایت سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا، ’’جب جب آپ دکھی ہوں گے تب تب میں آپ کے ساتھ ہوں۔ اب یہ چاہے 100 دن ہوں یا 100 مہینے۔‘‘ پرینکا گاندھی کو یہاں سننے کے لیے ہزاروں کسان جمع ہوئے اور بالخصوص خواتین نے متعدد مقامات پر ان کا والیہانہ استقبال کیا۔
پرینکا گاندھی جس ٹریکٹر پر سوار ہوئیں اسے مغربی اتر پردیش کے کسان لیڈر پنکج ملک ڈرائیو کر رہے تھے۔ پرینکا گاندھی کی مغربی اتر پردیش میں یہ چوتھی مہاپنچایت تھی۔ اس سے قبل وہ سہارنپور، بجنور اور مظفرنگر میں پنچایت سے خطاب کر چکی ہیں۔ یہ تمام مہاپنچائتیں دیہی علاقوں میں منعقد کی گئیں۔ میرٹھ کے کیلی دادری میں بھی کسان مہاپنچایت کامیاب رہی۔ پرینکا گاندھی نے اسٹیج سے بی جے پی پر حملہ بولا اور کہا کہ انگریزوں کی طرح ہی بی جے پی حکومت کسانوں کا استحصال کر رہی ہے۔
پرینکا گاندھی ایک ٹریکٹر میں سوار ہوکر اسٹیج پر پہنچ گئیں اور علاقے کے لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔ کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’میرٹھ کی سرزمین ہے، یہیں سے جنگ آزادی کا آغاز ہوا تھا۔ اس جنگ آزادی میں کسان شریک تھے۔ ہزاروں کسان اس تحریک میں شامل ہوئے۔ بہت سے لوگ شہید ہو گئے۔ انگریزی حکومت کسانوں کو ہراساں کر رہی تھی، بی جے پی حکومت بھی کسانوں کا استحصال کر رہی ہے۔ یہ ایسے قوانین ہیں جن کے ذریعے آپ اپنی آمدنی کو مناسب طریقے سے حاصل نہیں کر سکیں گے۔ ان زرعی قوانین سے بڑے بڑے صنعت کاروں کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ان قوانین کو بنانے سے قبل کسی کسان سے نہیں پوچھا گیا، آج سو دن پورے ہو گئے ہیں۔ اگر قانون کسانوں کے لئے بنا ہوا ہے تو دہلی کی سرحد پر کسان کیوں بیٹھے ہیں؟ کسانوں نے اس ملک کو آزادی دلائی۔ کسانوں میں ہمت کی کمی نہیں ہے۔ خود میں طاقت کی کمی نہیں ہے، اگر کسان سرحد پر بیٹھا ہے تو کیا وزیر اعظم کو اس کا احترام نہیں کرنا چاہیے۔ پانی کی سپلائی روک دی گئی، بجلی کا کنکشن کاٹ دیا گیا؟
پرینکا گاندھی نے کہا ’’پی ایم مودی امریکہ، پاکستان، چین گھوم کر آئے، لیکن اپنوں کے پاس نہیں جا رہے۔ ان کی حکومت بڑے صنعت کاروں کے لئے چل رہی ہے۔ ان کے صرف دو دوست ہیں۔ بجلی کی قیمتیں بڑھ گئیں، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ آپ پر ہر طرف سے حملہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کو بدلنے کے لئے آپ لوگوں کو کھڑا ہونا پڑے گا۔ حکومت نے آپ کی جو حالت کی ہے، ایسی ہی حالت آپ کو حکومت کی بنانی ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے کہا ’’مودی جی نے دو ہوائی جہاز خریدے ہیں، وہ ہوائی جہاز 16 ہزار کروڑ میں خریدے ہیں۔ پورے ملک پر 15 ہزار کروڑ کا قرض ہے۔ پارلیمنٹ کی تزئین کے لئے 20 ہزار کروڑ رکھے گئے ہیں۔ آپ کے بیمہ سے 26 ہزار کروڑ ان کے دوستوں کی جیب میں چلے گئے۔‘‘
انہوں نے کسانوں سے کہا کہ آپ نے بہت سال ظلم و ستم برداشت کیا۔ 215 کسان شہید ہوگئے۔ حکومت کا ایک بھی رکن پارلیمنٹ آپ کے لیے ایوان میں نہیں کھڑا ہوا تھا۔ وزیر اعظم مودی نے آپ کا مذاق اڑایا۔ کسان کو پرجیوی (دوسروں پرمنحصر) کہا، آپ کو سمجھنا ہوگا کہ یہ آپ کے حق میں ہے یا نہیں۔ اب آپ کے بیدار ہونے کا وقت آ گیا ہے۔ آخر میں پرینکا گاندھی نے کسانوں کی شہادت پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
- Priyanka Gandhi
- farmers
- Uttar Pradesh
- Kisan Mahapanchayat
- UP Kisan Mahapanchayat
- Meerut Kisan Mahapanchayat