’شاید میرے بارے میں جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہوں گے‘، زیڈ پلس سیکورٹی ملنے پر شرد پوار کا رد عمل
این سی پی (ایس پی) چیف شرد پوار نے کہا کہ ’’محکمہ داخلہ کے افسران میرے پاس آئے تھے اور کہا تھا کہ تین لوگوں کو زیڈ پلس سیکورٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں آپ کا نام بھی ہے۔‘‘
مہاراشٹر کے سرکردہ لیڈر اور این سی پی (ایس پی) چیف شرد پوار کو مرکزی حکومت نے زیڈ پلس سیکورٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بارے میں اب شرد پوار کا رد عمل سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اس ذریعہ سے حکومت میرے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔ شرد پوار کا کہنا ہے کہ ’’مجھے کچھ نہیں پتہ کہ مجھے کیوں سیکورٹی دی گئی۔ محکمہ داخلہ کے افسران میرے پاس آئے تھے اور کہا تھا کہ تین لوگوں کو زیڈ پلس سیکورٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں آپ کا نام بھی ہے۔‘‘
شرد پوار کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں وہ وزارت داخلہ کے ذمہ دار شخص سے بات کریں گے اور پھر طے کریں گے کہ انھیں آگے کیا کرنا چاہیے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے شرد پوار وہ تین نام بھی بتائے جنھیں زیڈ پلس سیکورٹی دینے کا فیصلہ وزارت داخلہ نے کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’تین میں سے ایک نام میرا ہے، دوسرا آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت اور تیسرا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا ہے۔‘‘ شرد پوار نے اس بات پر حیرانی بھی ظاہر کی کہ آخر حکومت کو ان کی سیکورٹی بڑھانے کی ضرورت کیوں پڑی۔ حالانکہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ممکن ہے اسمبلی انتخاب قریب ہے اس لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہو، اور ایسے میں سیکورٹی ملنی بھی چاہیے۔
وزارت داخلہ کے اس فیصلے کے پیچھے شرد پوار نے کچھ اندیشوں کا اظہار بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں انتخاب ہونے والا ہے، ہو سکتا ہے میرے بارے میں آفیشیل جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہوں گے اس لیے میری سیکورٹی بڑھائی گئی ہے۔ یہ میرے بارے میں مصدقہ جانکاری حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ شرد پوار کو ریاستی حکومت کی طرف سے پہلے ہی زیڈ پلس سیکورٹی حاصل ہے۔ اب مرکزی حکومت کی طرف سے بھی یہ سہولت ملنے کے بعد انھیں ملک بھر میں اضافی سیکورٹی مل سکے گی۔ اب شرد پوار کی حفاظت میں 55 مسلح سی آر پی ایف جوانوں کی ایک ٹکڑی تعینات کی جائے گی۔ زیڈ پلس سیکورٹی کے تحت 10 آرمڈ اسٹیٹک گارڈ، 6 پی ایس او، 24 جوان، 2 شفٹ میں 5 واچرس کے علاوہ رہائش میں آنے جانے والوں کی اسکریننگ اور راؤنڈ دی کلاک 6 ڈرائیورس ہوتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔