منی پور میں پھر کئی گھر نذرِ آتش، راجدھانی امپھال میں کرفیو کی خلاف ورزی، پولیس پر اینٹ-پتھر کی بارش

منی پور کی راجدھانی امپھال کے الگ الگ محلوں میں کئی گھروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا، حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں حالات کشیدہ</p></div>

منی پور میں حالات کشیدہ

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں تشدد کی آگ کسی صورت ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ رہ رہ کر آگ زنی اور پتھراؤ کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ جمعرات کے روز بھی کئی علاقوں میں کشیدہ حالات دیکھنے کو ملے۔ تازہ تشدد کا معاملہ منی پور کی راجدھانی امپھال میں دیکھنے کو ملا ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو شورش پسندوں کا سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم ہو گیا۔ اس درمیان پولیس اہلکاروں اور سیکورٹی فورسز پر اینٹ-پتھر کی بارش بھی کی گئی جس سے حالات بے قابو ہوتے نظر آئے۔ حالانکہ آنسو گیس کے گولے چھوڑ کر بھیڑ کو منتشر کیا گیا۔ فی الحال حالات قدرے بہتر نظر آ رہے ہیں۔

ہندی نیوز پورٹل ’ہندوستان‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راجدھانی امپھال کے الگ الگ محلوں میں کئی گھروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔ جمعرات کو امپھال کے شہر نیو چیکون علاقہ میں کافی ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ وہاں ایک پیچیدہ گلی میں سیکورٹی فورسز اور مظاہرین آمنے سامنے آ گئے۔ وہ پولیس پر پتھراؤ کرنے لگے۔ اس دوران کئی گھروں میں آگ بھی لگا دی گئی۔ فائر بریگیڈ کے دستہ نے آگ بجھانے کی کوشش کی، لیکن اس دوران انھیں ایسا کرنے سے روکنے کی شکایتیں بھی موصول ہوئی ہیں۔ ذرائع کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) نے علاقے کی گھیرابندی کر دی ہے تاکہ فائر بریگیڈ دستہ آگ پر بہتر انداز میں قابو پا سکے۔


واضح رہے کہ منی پور میں لاکھ کوششوں کے بعد بھی حالات میں بہت زیادہ بہتری دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ 14 جون کو تو شورش پسندوں نے منی پور کے کھمین لوک گاؤں میں گھس کر 9 لوگوں کو گولی مار دی تھی جس سے ان کی موت ہو گئی۔ اسی کے خلاف دوسرا فریق جمعرات کے روز سڑکوں پر نکل پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ راجدھانی امپھال میں آج حالات خراب ہو گئے۔ منی پور میں تشدد کی وجہ میتئی اور ککی طبقہ کے درمیان موجودہ رنجش ہے۔ حالات اتنے خوفناک ہیں کہ جوانوں کو تعینات کرنا پڑا ہے، پھر بھی رہ رہ کر تشدد کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔