منی پور: خاتون مظاہرین نے فوج کے قافلے کو روکا، 11 ’شرپسندوں‘ کو جبراً رہا کرایا
منی پور کے بشنو پور میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے دوران ایک بڑے گروپ نے ہندوستانی فوج کے قافلے کو روکا اور اسلحہ اور گولہ بارود سمیت حراست میں لیے گئے 11 شرپسندوں کو زبردستی رہا کرا لیا
امپھال: منی پور کے بشنو پور ضلع میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے دوران ایک بڑے گروپ نے ہندوستانی فوج کے قافلے کو روکا اور اسلحہ اور گولہ بارود سمیت حراست میں لیے گئے 11 شرپسندوں کو زبردستی رہا کرا لیا۔ پولیس نے یہ اطلاع دی۔
منی پور پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ گشت کے دوران فوج کی مہار رجمنٹ کے دستے نے پولیس کی وردی میں ملبوس مسلح شرپسندوں کو روک کر حراست میں لے تھا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے نامعلوم اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فوج کمبی کے علاقے میں گشت کر رہی تھی جب انہوں نے دو ایس یو وی کو روکا۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'فوجی جوانوں کو دیکھ کر دونوں گاڑیوں میں سوار لوگ اپنے ہتھیار چھوڑ کر بھاگ گئے'۔
منی پور پولیس نے کہا کہ مہار رجمنٹ کے سپاہیوں نے تین اے کے رائفلیں (7 میگزین اور 210 کارتوس)، پانچ انساس (13 میگزین اور 260 کارتوس)، دو ایس ایل آر (9 میگزین اور 180 کارتوس)، دو ہینڈ گرنیڈ اور بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر اشیاء شرپسندوں سے ضبط لیں۔ تاہم، تھوڑی دیر بعد 'میرا پبیس' - میتی خواتین کا ایک شہری گروپ موقع پر جمع ہوا اور مطالبہ کیا کہ اسلحہ ان کے حوالے کیا جائے۔
منی پور پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، "خواتین کے ایک گروپ نے سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے جمع ہو کر سڑک بلاک کر دی۔ فوج کی طرف سے حالات خراب ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد ضلع پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پہنچنے پر، فوجی اہلکاروں نے اطلاع دی کہ ان کی بہترین کوششوں کے باوجود، خواتین نے جارحانہ تصادم کے دوران 11 افراد کو آزاد کرا لیا۔
اس دوران سوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں سینکڑوں خواتین کو سڑک بلاک کرتے ہوئے اور فوجی قافلے کو علاقے سے نکلنے سے روکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ فوج کو مبینہ طور پر بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے ہوا میں گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، منی پور پولیس نے واضح کیا کہ شرپسندوں کا 27 اپریل کو نارائن سینا کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، جہاں سی آر پی ایف کے دو اہلکار مارے گئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔