منی پور تشدد: دہلی خاتون کمیشن نے صدر جمہوریہ کو بھیجیں سفارشات، صدر راج اور وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ بھی شامل

دو خواتین پر جنسی استحصال کو ظاہر کرنے والی وائرل ویڈیو کے رد عمل کی شکل میں دہلی خاتون کمیشن کی چیف سواتی مالیوال نے اراکین کے ساتھ 23 جولائی کو منی پور کا دورہ کیا تھا۔

سواتی مالیوال، تصویر آئی اے این ایس
سواتی مالیوال، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی خاتون کمیشن (ڈی سی ڈبلیو) کی چیف سواتی مالیوال نے منی پور میں چل رہے پرتشدد تصادم کے تعلق سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو عبوری سفارشات بھیجی ہیں۔ یہ جانکاری منگل کے روز ایک اعلیٰ افسر نے دی ہے۔ دراصل دو خواتین پر جنسی استحصال کو ظاہر کرنے والی وائرل ویڈیو کے رد عمل کی شکل میں ڈی سی ڈبلیو چیف سواتی مالیوال نے اراکین کے ساتھ 23 جولائی کو منی پور کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انھوں نے متاثرین سے بات چیت کے لیے چراچندپور، موئرانگ، کونگپوکپی اور امپھال اضلاع سمیت تشدد متاثرہ کئی علاقوں کا دورہ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی سی ڈبلیو کی طرف سے صدر جمہوریہ کو 24 سفارشات دی گئی ہیں جن میں ریاست میں صدر راج نافذ کرنا اور وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ، وزیر اعظم اور مرکزی وزراء ریاستی حالات کا جائزہ لینے کے لیے فوری دورہ کریں۔ علاوہ ازیں ریاست میں امن قائم کرنے کے لیے وسیع پالیسی تیاری کی جائے۔


ڈی سی ڈبلیو نے صدر جمہوریہ سے اپیل کی ہے کہ نسلی تشدد کے اصل اسباب اور بحران کے مینجمنٹ میں حکومت کے کاموں اور غلطی کی جانچ کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک خصوصی جانچ ٹیم تشکیل دی جائے۔ اس میں پولیس فورسز سے 4000 سے زائد جدید اسلحوں کی لوٹ اور گزشتہ تین سالوں میں حاصل شکایتوں کی بھی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ ڈی سی ڈبلیو نے دو الگ الگ ایس آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔ ایک کی صدارت سپریم کورٹ کے سبکدوش ججوں کے ذریعہ کی جائے گی، جو قتل، لاپتہ اشخاص وغیرہ کے سبھی معاملوں کی جانچ کی نگرانی کرے گی اور دوسری خاص طور سے جنسی استحصال کے معاملوں کی جانچ کرے گی۔ ڈی سی دبلیو نے ایک بیان میں کہا کہ اس آگے مشورہ دیا گیا ہے کہ جنسی استحصال کے سبھی معاملوں کو سی بی آئی کو سونپ دیا جانا چاہیے اور ریاست کے باہر، ترجیحات کی بنیاد پر دہلی میں فاسٹ ٹریک کورٹ میں سماعت ہونی چاہیے۔


دہلی خاتون کمیشن نے جنسی تشدد کے معاملوں کی رپورٹ کرنے کے لیے ایک ہیلپ لائن شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ جنسی استحصال کا استعمال اکثر تشدد والے علاقہ میں کمزور لوگوں کو بے عزت کرنے اور دہشت زدہ کرنے کے  لیے ایک اسلحہ کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ یہ فکر بھی ظاہر کی گئی ہے کہ گزشتہ تین مہینوں میں منی پور میں ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ مالیوال نے منی پور کے حالات پر بحث کے لیے صدر جمہوریہ سے وقت بھی مانگا ہے اور کہا ہے کہ ’’منی پور میں حالات بہت پریشان کرنے والے ہیں۔ فوری امن بحالی کے لیے قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔