’پولیس والوں پر کیا کارروائی ہوئی؟‘ منی پور برہنہ پریڈ معاملہ پر سپریم کورٹ کا سالیسٹر جنرل سے تلخ سوال

سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ابھی جانچ چل رہی ہے، 37 گواہوں سے پوچھ تاچھ ہوئی ہے، جلد کارروائی کے لیے ایف آئی آر کو سی بی آئی کے پاس منتقل کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

منی پور میں جاری تشدد معاملے پر سپریم کورٹ میں منگل کے روز ایک بار پھر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اس دوران مقامی پولیس پر سوال کھڑے کیے اور کہا کہ ایف آئی آر کو درج کرنے میں کافی تاخیر ہوئی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حالات پوری طرح سے بے قابو ہیں اور وہاں کوئی قانون کا راج نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے یہ تلخ سوال بھی کیا کہ ویڈیو میں جو خواتین ہیں ان کا بیان ہے کہ پولیس نے ہی انھیں بھیڑ کے حوالے کیا، تو پھر پولیس والوں پر کیا کارروائی ہوئی؟ اس کے جواب میں سالیسٹر جنرل کہا کہ معاملہ سی بی آئی کو دیا گیا ہے۔

آج ہوئی سماعت میں سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے منی پور تشدد معاملہ پر اسٹیٹس رپورٹ تیار کی ہے، یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ 3 مئی کے بعد ابھی تک مجموعی طور پر 6532 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں، ان میں 11 ایف آئی آر خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد و جنسی استحصال کو لے کر ہیں۔ تشدد کے دوران جو بھی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، ان سبھی کا پوسٹ مارٹم ہوا ہے۔


2 کوکی خواتین کے ساتھ ہوئی عصمت دری معاملے میں سالیسٹر جنرل نے جانکاری دی ہے کہ ابھی جانچ چل رہی ہے اور 37 گواہوں سے پوچھ تاچھ ہوئی ہے۔ جلد کارروائی کے لیے ایف آئی آر کو سی بی آئی کے پاس منتقل کیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا نے پوچھا کہ اس معاملے میں ایف آر کب ہوئی تھی؟ جواب میں تشار مہتا نے کہا کہ 16 مئی کو زیرو ایف آئی آر ہوئی تھی، پھر بعد میں ریگولر ایف آئی آر درج کی گئی۔ انھوں نے مزید جانکاری دی کہ ابھی تک اس معاملے میں 7 لوگوں کو گرفتار کیا گیا جس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔