منی پور: کوکی گاؤں میں پہنچے دو میتئی نوجوانوں کا اغوا، پولیس کو قتل کا اندیشہ، 2 افراد گرفتار

پولیس کا کہنا ہے کہ 5 نومبر کو دو نوجوانوں کے لاپتہ ہونے سے متعلق منی پور پولیس اور سیکورٹی فورس نے 2 ملزمین کو گرفتار کیا ہے، دیگر ملزمین کو پکڑنے کے لیے مشترکہ مہم چلائی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں کوکی-میتئی تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ وقفہ وقفہ پر احتجاجی مظاہروں اور تشدد کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق مغربی امپھال ضلع میں 5 نومبر کو 2 نوجوان لاپتہ ہو گئے تھے، اور اس معاملے میں پولیس نے کوکی کرانتی کاری سینا سے منسلک دو لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمین کی شناخت لنکوشی چونگیئی اور ستگوگین ہنگسنگ کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس کو اندیشہ ہے کہ دونوں لاپتہ نوجوانوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے ذریعہ دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ 5 نومبر کو دو نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کے معاملے میں منی پور پولیس اور سیکورٹی فورس نے 2 ملزمین کو گرفتار کیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ دیگر ملزمین کو پکڑنے کے لیے مشترکہ مہم چلائی جا رہی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی لاپتہ نوجوانوں کے تعلق سے حقائق سامنے آئیں گے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق لاپتہ دونوں نوجوان (19 سالہ اینتھنی عرف ٹیمبا اور 16 سالہ ایم ابھیناش عرف کھابا) اتوار کو اپنے گھر سے 15 کلومیٹر دور شمال کی طرف اوانگ سیکمئی میں ایک میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے نکلے۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں کو آخری بار گامگیفائی گاؤں میں دیکھا گیا تھا، جس کے بعد لگاتار ان کا فون بند آنے لگا۔ یہ گاؤں کوکی طبقہ کا گاؤں ہے جبکہ نوجوانوں کا تعلق میتئی طبقہ سے ہے۔ پولیس کو اندیشہ ہے کہ دونوں نوجوانوں کو گاؤں میں اغوا کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ منی پور میں تین مئی سے شروع ہونے والے تشدد میں اب تک کئی لوگوں کا اغوا کیا جا چکا ہے۔ منگل کی ہی بات ہے جب ایک فوجی جوان کے تین رشتہ داروں سمیت چار لوگوں کو مغربی امپھال ضلع میں میتئی شورش پسندوں نے اغوا کیا تھا۔ ریاست میں جاری تشدد میں اب تک 170 سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ پرتشدد واقعات کے درمیان تقریباً 50 ہزار لوگوں کو نقل مکانی پر بھی مجبور ہونا پڑا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔