سکیورٹی فورسز کے 48 جوانوں کے قتل میں ملوث 15 لاکھ کے انعامی نکسل کمانڈر کی خود سپردگی
جھارکھنڈ-بہار میں 48 پولیس اور سکیورٹی فورسز کے جوانوں کے قتل میں ملوث اور ممنوعہ نکسلائیٹ تنظیم سی پی آئی ماوسٹ کے اعلیٰ کمانڈروں میں شامل نوین یادو نے آج خود سپردگی کر دی
رانچی: جھارکھنڈ-بہار میں 48 پولیس اور سکیورٹی فورسز کے جوانوں کے قتل میں ملوث اور ممنوعہ نکسلائیٹ تنظیم سی پی آئی ماوسٹ کے اعلیٰ کمانڈروں میں شامل نوین یادو نے آج خود سپردگی کر دی۔ اس نے جھارکھنڈ کے چترا ضلع کے ڈی سی ابو عمران، ایس پی راکیش رنجن اور سی آر پی ایف 190 بٹالین کے کمانڈنٹ منوج کمار کے سامنے ہتھیار ڈالے۔
حکومتی پالیسی کے مطابق نوین یادو کو گلدستہ دے کر اس کی قومی دھارے میں شمولیت کا خیرمقدم کیا گیا اور اسے ہزاری باغ اوپن جیل منتقل کیا جائے گا۔ وہ قتل، آتش زنی، ڈکیتی، غیر قانونی اسلحہ رکھنے سمیت 72 مقدمات میں مطلوب تھا۔ اس کے خلاف جھارکھنڈ کے چترا میں 16، لاتیہار میں 16، گڑھوا میں 7، پالامو میں 2، بہار کے گیا میں 6 اور چھتیس گڑھ کے بلرام پور ضلع میں 4 معاملے درج ہیں۔
سال 2011 میں چترا کے اس وقت کے ایم پی اندر سنگھ نامدھاری کے قافلے پر حملے میں آٹھ فوجی شہید ہوئے تھے، اسی سال گڑھوا کے بھنڈاریا میں نکسلیوں کے حملے میں 13 فوجی مارے گئے تھے اور 2016 میں ایک کوبرا بٹالین نکسلیوں کے حملے میں ماری گئی تھی۔ بہار کے اورنگ آباد گیا سرحد پر نوین 10 فوجیوں کی شہادت کے واقعات میں ملوث تھا۔
نکسلی تنظیم میں اس کا عہدہ ریجنل کمانڈر کا تھا اور جھارکھنڈ-بہار سمیت کئی ریاستوں کی پولیس اسے تلاش کر رہی تھی۔ اس کے سرنڈر کو جھارکھنڈ پولیس کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔
نوین جھارکھنڈ میں نکسلیوں کا ناقابل تسخیر قلعہ قرار دئے جانے والے بوڑھا پہاڑ سے پلامو، گڑھوا، لاتیہار، چترا وغیرہ اضلاع میں بندوق کے زور پر دہشت کا راج چلاتا تھا۔ نوین کو نکسلی تنظیم میں سرب جیت یادو اور وجے یادو کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ وہ نے تاجروں اور ٹھیکیداروں سے کروڑوں روپے کا توان وصول کر چکا ہے۔
پولیس کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ اس نے تاوان کی رقم سے پالامو کے ریڈما میں 18.5 ایکڑ اور چترا کے پرتاپ پور میں تقریباً 13 ایکڑ زمین خریدی تھی۔ جھارکھنڈ کے چترا ضلع کے پرتاپ پور تھانہ علاقے کے تحت باس بوٹا گاؤں کے رہنے والے نوین نے سال 2000 میں نکسلی تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی، تب سے وہ پولیس کے لیے چیلنج بنا ہوا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔