ایمبولینس کا انتظار کرتے کرتے چل بسا ایک بیمارشخص، عوام میں شدید ناراضگی
ایمبولینس تو نہیں آئی مگر موت آ گی اور حسرت بھری نگاہوں سے اس شخص نے اپنے رشتہ داروں کی طرف دیکھتے ہوئے موت کو گلے لگا لیا۔
ایک 54 سالہ بوڑھا اور بیمار شخص، ایک دو نہیں بلکہ مسلسل 3 گھنٹوں تک سڑک پر نظریں جمائے ایمبولینس کا انتظار کرتا رہا کہ ایمبولینس آئے اور اسے کسی دواخانہ یا اسپتال میں لے کر جائے، مگر قسمت کہ ایمبولینس تو نہیں آئی مگر موت آ گی۔ حسرت بھری نگاہوں سے اس نے اپنے رشتہ داروں کی طرف دیکھتے ہوئے موت کو گلے لگا لیا۔
اس کی بیوی، بہن اور دوسرے رشتہ دار بے بسی سے اپنے رشتہ دار کو مرتے ہوئے دیکھتے رہے۔ یہ افسوس ناک واقعہ کسی جنگل یا دور دراز علاقہ میں نہیں بلکہ ممبئی سے متصل پونا شہر کے ایک گنجان آبادی والے نانا پیٹھ کے علاقے منوشا مسجد کے قریب میں پیش آیا۔
تفصیلات کےمطابق یہ واقعہ آج صبح چار بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب یسوداس ایم فرانسس نامی 54 سالہ شخص تقریباً تین گھنٹے تک سڑک کے کنارے ایمبولینس کے آنے کی امید میں کرسی پر بیٹھا رہا۔ لیکن کورونا وائرس کے باعث جاری لاک ڈاؤن، سڑکوں اور گلیوں میں کھڑی کی گئی روکاوٹوں کے باعث اسے وقت سے پہلے اسپتال پہنچنا نصیب نہ ہو سکا۔
ثمرت پولیس اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہاں اس طرح کا واقعہ پیش آیا ہے اور اس ضمن میں اسپتال سے تفصیلات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
متوفی شخص کی بیوی نے بتایا کہ رات 1 بجے کے لگ بھگ فرانسس کو شدید بےچینی محسوس ہونے پر اہل خانہ نے ایمبولینس طلب کی اور پولیس سے مدد بھی طلب کی۔ قریب تین گھنٹوں تک، اہل خانہ نے ایمبولینس کے نمبروں پر فون کیا لیکن کوئی نہیں آیا، اس دوران گشتی پولس کا دستہ وہاں پہنچا، مگر وہ بھی کوئی مدد بہم نہیں پہنچا سکا۔ کیونکہ ایمبولینسیں دستیاب نہیں تھیں۔ اس دوران اس بیمار شخص کو صبح 4 بجے ایک کرسی پر منوشا مسجد کے قریب سڑک کے کنارے بیٹھا دیا گیا۔ متاثرہ خاتون کی پریشان بیوی، بہن اور دیگر رشتہ دار جسمانی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اس کے گرد گھیرے میں بیٹھ گئے، مقامی سماجی کارکنان اور رضاکار انہیں تسلی دینے کی کوشش کرتے رہے۔ بالاخر 3 گھنٹوں کے انتظار کے بعد فرانسس نے آخری سانس لی۔
اس کی موت کے بعد ایک ٹیمپو دستیاب ہوا اور فرانسس کی نعش کو سرکاری اسپتال لے جایا گیا جہاں داخلے کے دوران انھیں مردہ قرار دیا گیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باعث پونے اور دیگر جگہوں کے شہریوں میں سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 May 2020, 5:23 AM