مظفر پور: جنم اشٹمی پر 500 لوگوں کی بھیڑ جمع کر قانون توڑا اکثریتی طبقہ نے، پولس نے پیٹا اقلیتی طبقہ کو
انصاف منچ نے اپنی جانچ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ حالات قابو میں کرنے کی جگہ مقامی پولس نے مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر ان کی پٹائی کی، حتیٰ کہ بچوں اور خواتین پر بھی رحم نہیں کیا۔
ہندوستان میں فرقہ وارانہ خیر سگالی کو نقصان پہنچانے اور فضا میں زہر گھولنے کی کوششیں لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ ایسی ہی کوشش گزشتہ 12 اگست کو ریاست بہار کے مظفر پور میں دیکھنے کو ملی جہاں اکثریتی طبقہ کی بدمعاشی کو نظر انداز کرتے ہوئے پولس نے اقلیتی طبقہ کے بچے، بوڑھے اور عورتوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے۔ اس بات کا انکشاف کیا ہے 'انصاف منچ' کے اس وفد نے جس نے پولس ظلم و ستم کے شکار اورائی بلاک واقع جگولیا گاؤں کا دورہ کر مظلومین کی روداد سنی۔
انصاف منچ نے اپنی جانچ رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے جگولیا گاؤں کی خواتین شاہدہ خاتون، شاہینہ کاتون، خوشبودہ، ثمینہ، عشرت خاتون اور جمیلہ خاتون سے بات کرنے کے ساتھ ساتھ مرد حضرات میں مجیب الرحمن، عبدالخالق، ظہیر، معین، عرفان اور کوثر سے بات کی جنھوں نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح جنم اشٹمی کے موقع پر اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی، اور حالات قابو میں کرنے کی جگہ مقامی پولس نے مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر ان کی پٹائی کی، حتیٰ کہ بچوں اور خواتین پر بھی رحم نہیں کیا گیا۔
انصاف منچ، بہار کے ریاستی نائب صدر آفتاب عالم نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ محفوظ الرحمن، اوپیندر سنگھ،شمشیر عالم،محمد مرتضی، رام نندن،منی بھوشن اور چاند بھائی پر مشتمل ایک وفد نے اورائی بلاک کے جگولیا گاؤں کا دورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں سے گفتگو کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا کہ جگولیا مصراولیاء گاؤں میں 12اگست کو جنم اشٹمی کا تہوار لوگوں نے منایا جہاں گانا بجانا اور ڈی جے کے ساتھ بغیر اجازت 500 لوگ جمع ہوئے۔ ان میں کئی لوگوں نے ماحول میں زہر گھولنے کی کوشش کی اور مورتی وسرجن کو اس کے لیے بہانہ بنایا۔ انصاف منچ کے ریاستی نائب صدر نے ساتھ ہی واضح لفظوں میں کہا کہ ایک طرف تو حالات کو دھماکہ خیز بنانے کی کوشش کی گئی اور دوسری طرف پولس پوری طرح سے جانبدار ہوکر حالات پر امن کرنے کے بجائے پر خطر بنانے کی کوشش میں لگی رہی جو انتہائی شرمناک ہے۔
آفتاب عالم نے بتایا کہ 12 اگست کی رات تقریباً 12 بجے جگولیا،مصراولیاء گاؤں میں پولس نے یکطرفہ مسلمانوں کی گرفتاری کی اور ان پر لاٹھی ڈنڈے چلائے۔ پولس والوں نے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے گھر میں گھس کر رکھے سامان کے ساتھ توڑ پھوڑ کی، کوٹھی میں رکھے اناج کو تباہ و برباد کیا،تالے پڑے مکانات کا تالہ توڑ کر اندر گھس گئےاور رکھے سامان کو نقصان پہنچایا۔
جانچ رپورٹ کے مطابق گاؤں کے باشندوں نے انصاف منچ کے وفد کو بتایاکہ جلوس سابقہ روایت کے مطابق پرانے راستہ ہوکر لے جانا تھا مگر فرقہ پرست عناصر نے اس نئے راستہ کو اختیار کیا جس میں مسلمانوں کا قبرستان پڑتا ہے۔اقلیتی طبقہ کے منع کرنے پر وہ نہیں مانے اور 'جے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے اقلیتی فرقہ کو للکارتے اور نازیبا کلمات کہتے ہوئے نکلنے کی کوشش کی۔ اس درمیان اقلیتی طبقہ کے کچھ نوجوان مشتعل ہو گئے اور انھیں روکنے کی کوشش کی۔ آنا فاناً میں اورائی تھانہ کو اس واقعہ کی جانکاری دی گئی۔ جائے وقوع پر تھانہ صدر راجیش کمار پولس دستہ کے ساتھ پہنچ گئے اور مورتی وِسرجن کی ذمہ داری لیتے ہوئے ماحول کو پر امن بنانے کی مسلم طبقہ کو یقین دہانی کرائی، لیکن بعد میں پولس اور فرقہ پرست عناصر کی ملی بھگت سے حالات مزید بے قابو ہوگئےا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولس اسی رات 100 سے زیادہ کی تعداد میں مسلم محلہ میں پہنچ، ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا اور بغیر سوچے سمجھے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے 11مسلمانوں کو گرفتار کر لیا۔
آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ اب بھی مصر اولیاء اور جگوولیا سمیت قرب و جوار کے مسلم علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول قائم ہے۔مسلمانوں کی طرف سے کوئی ردعمل نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ بگڑ نہیں سکا،لیکن لوگوں کا الزام ہے کہ پولس اکثریتی فرقہ کا ساتھ دے رہی ہےاور انہیں تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
اس درمیان اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ مقامی لوگوں نے معاملہ کو رفع دفع کرنے کے اور گرفتار بے قصور افراد کی رہائی کو لے کر ایک میٹنگ بلائی تھی جس میں اورائی تھانہ پولس کو بھی شریک ہونا تھا مگر انتظامیہ یہاں بھی جانبدار نظر آئی۔ پولس کی اس حرکت سے مسلم طبقہ میں خوف و دہشت کا ماحول قائم ہوگیا ہے۔ آفتاب عالم نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار پر سخت انداز میں تنقید کی اور کہا کہ پولس اب بہار میں کھلم کھلا مسلمانوں کے خلاف زیادتی کر رہی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے متعصب پولس کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور مظلومین کو انصاف دلانے کے ساتھ ساتھ قصورواروں کے ساتھ بھی سختی سے نمٹا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Aug 2020, 10:17 PM