اسمبلی انتخابات سے قبل بکھر جائے گا مہا یوتی اتحاد، شرد پوار گروپ کا بڑا دعویٰ

شرد پوار کی پارٹی کے چیف ترجمان مہیش تاپسے نے الزام لگایا کہ مہایوتی کی جزوی جماعتوں میں کوئی تال میل نہیں ہے وہاں  ایک دوسرے کے لئےاحترام  کا جزبہ نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (ایس پی) نے پیر کو دعویٰ کیا کہ ایکناتھ شندے والی شیوسینا، بی جے پی اور اجیت پوار کی قیادت والی نیشنل کانگریس پارٹی کے درمیان اندرونی اختلافات  کی وجہ سے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات سے پہلے حکمراں مہایوتی اتحاد ٹوٹ جائے گا۔

این سی پی (شردچندرا پوار) کے چیف ترجمان مہیش تاپسے نے شیوسینا لیڈر رامداس کدم کی جانب سے محکمہ تعمیرات عامہ (پی ڈبلیو ڈی) کے وزیر اور بی جے پی لیڈر رویندر چوان پر تنقید اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے قافلے کو بی جے پی کارکنوں کی طرف سے دکھائے گئے سیاہ جھنڈوں کا حوالہ دیا۔


کدم نے ممبئی گوا ہائی وے کی خراب حالت پر چوہان کو ایک 'بیکار وزیر' قرار دیا ہے۔ تاپسے نے کدم کے ریمارکس کو مہایوتی اتحاد کے اندر بگڑتے تعلقات کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے بی جے پی کے حامیوں کے احتجاج کا بھی ذکر کیا جنہوں نے اتوار کو جن سمان یاترا کے دوران اجیت پوار کے قافلے کو کالے جھنڈے دکھائے۔ تاپسے نے ایک بیان میں الزام لگایا کہ ’’مہا یوتی حلقوں میں کوئی تال میل نہیں ہے، ایک دوسرے کا احترام نہیں ہے اور مہاراشٹر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی حقیقی فکر نہیں ہے۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اجیت پوار کی طرف سے 'لڑکی بہن یوجنا'، جو حکومت کے ایک  نقد رقم کی منتقلی کا پروگرام ہے اس پر قبضہ کرنے کی کوششوں سے ناراض ہیں۔


تاپسے کے مطابق ہفتہ کو اس اسکیم کے رسمی آغاز میں اپوزیشن رہنماؤں،ارکان اسمبلی  اور ارکان پارلیمنٹ کو جان بوجھ کر مدعو نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمران اتحاد کو عوام کی خدمت سے زیادہ سیاست کرنے میں دلچسپی ہے۔

انہوں نے کہا، "اتحاد صرف اقتدار میں رہنے اور اپنے اراکین کو قانونی تحقیقات سے بچانے کے لیے ہے۔" تاپسے نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے سابقہ ​​مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے بڑی اپوزیشن جماعتوں بشمول شیوسینا (یو بی ٹی)، کانگریس اور این سی پی (ایس پی) کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔