اپوزیشن کے بعد اب چراغ پاسوان نے بھی ’لیٹرل انٹری‘ پر کیا اعتراض، حکومت سے نااتفاقی کا اظہار

مودی حکومت میں شامل چراغ پاسوان نے کہا کہ ’’میری پارٹی اس طرح کی تقرریوں کو لے کر اپنی سوچ واضح رکھتی ہے، کہیں پر بھی سرکاری تقرریاں اگر ہوتی ہیں تو اس میں ریزرویشن پر عمل ہونا چاہیے۔‘‘

چراغ پاسوان / آئی اے این ایس
چراغ پاسوان / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

یو پی ایس سی کی تقرریوں میں ’لیٹرل انٹری‘ کو لے کر جاری تنازعہ ایک نیا رخ لیتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ دراصل ابھی تک اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہی تھیں، لیکن اب این ڈی اے میں شامل ایل جے پی نے بھی اس معاملے میں حکومت سے نااتفاق کا اظہار کیا ہے۔ ایل جے پی چیف اور مرکزی وزیر چراغ پاسوان نے نوکرشاہی میں ’لیٹرل انٹری‘ پر بیان دیتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی اس کے حق میں نہیں ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکومت کے سامنے اپنی بات رکھیں گے۔

اپنے بیان چراغ پاسوان نے کہا کہ میری پارٹی اس طرح کی تقرریوں کو لے کر اپنی سوچ کو واضح رکھتی ہے۔ کہیں پر بھی سرکاری تقرریاں اگر ہوتی ہیں تو اس میں ریزرویشن کے التزامات پر عمل ہونا چاہیے۔ اس میں کسی طرح کا اگر مگر نہیں ہے۔ کسی بھی طرح کی تقرری ہو، کوئی بھی تقرری ہو۔ چونکہ پرائیویٹ سیکٹر میں ریزرویشن کا التزام نہیں ہے، ایسے میں سرکاری شعبہ میں بھی اگر ریزرویشن نافذ نہیں کیا جائے گا تو مناسب نہیں۔


چراغ پاسوان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے، میرے لیے بھی یہ باعث فکر ہے۔ میں خود حکومت کا حصہ ہوں۔ میرے پاس وہ پلیٹ فارم ہے کہ میں اپنی باتوں کو رکھ سکوں۔ لیکن میں اگر اپنی پارٹی کی طرف سے بولوں تو ہم لوگ قطعی اس کے حق میں نہیں ہیں۔ جس طرح سے یہ تقرریاں ہو رہی ہیں، جس میں ریزرویشن کے التزامات کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہے، یہ بالکل بھی درست نہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے سرکردہ لیڈران لگاتار اس معاملے میں مودی حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ کانگریس صدر کھڑگے نے تو آج بھی اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے بتایا ہے کہ مودی حکومت کے لیٹرل انٹری کا طریقہ آئین پر حملہ کیوں ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’سرکاری محکموں میں ملازمتیں بھرنے کی جگہ گزشتہ 10 سالوں میں صرف پی ایس یو میں ہی حکومت ہند کے حصوں کو فروخت کر 5.1 لاکھ عہدہ بی جے پی نے ختم کر دیا ہے۔ کیزوئل اور کانٹریکٹ بھرتی میں 91 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کے 23-2022 تک 1.3 لاکھ عہدے کم ہوئے ہیں۔‘‘


اپنے پوسٹ میں ملکارجن کھڑگے کچھ حقائق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’ہم لیٹرل انٹری گنے چنے اسپیشلسٹ اور ایکسپرٹس کو کچھ سیکٹر مخصوص عہدوں میں ان کی اہمیت کے مطابق تقرری کے لیے لائے تھے۔ لیکن مودی حکومت نے لیٹرل انٹری کا التزام حکومت میں ایکسپرٹس مقرر کرنے کے لیے نہیں بلکہ دلت، قبائلی و پسماندہ طبقات کا حق چھیننے کے لیے کیا ہے۔‘‘ آخر میں وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، ای ڈبلیو ایس کے عہدے اب آر ایس ایس کے لوگوں کو ملیں گے۔ یہ ریزرویشن چھین کر آئین کو بدلنے کا بھاجپائی چکرویوہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔