مہاراشٹر: اراکین اسمبلی کی نااہلیت معاملے میں شندے گروپ کی عرضی پر عدالت نے اسپیکر سے جواب طلب کیا
بامبے ہائی کورٹ میں شندے گروپ کی شیوسینا کے چیف وہپ بھرت گوگاولے نے عرضی داخل کی ہے، اس پر جسٹس گریش کلکرنی اور جسٹس فردوس پونہ والا کی ڈویژنل بنچ 8 فروری سے سماعت کرے گی۔
شیوسینا کو لے کر ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے کی لڑائی مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد پھر سے بڑھ گئی ہے۔ اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے فیصلہ کے خلاف جہاں ادھو ٹھاکرے نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے، وہیں ایکناتھ شندے نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر شکایت کی ہے کہ اسپیکر نے شیوسینا (یو بی ٹی) کے 14 اراکین اسمبلی کو نااہل کیوں قرار نہیں دیا۔ شندے گروپ کی عرضی پر آج بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کو نوٹس جاری کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بامبے ہائی کورٹ میں شندے گروپ کی شیوسینا کے چیف وہپ بھرت گوگاولے نے مہاراشٹر اسمبلی اسپیکر کے فیصلہ پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عرضی داخل کی ہے۔ اس عرضی پر جسٹس گریش کلکرنی اور جسٹس فردوس پونہ والا کی ڈویژنل بنچ سماعت کر رہی ہے۔ بنچ نے اس پورے معاملے میں اسمبلی اسپیکر سے جواب طلب کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے کی سماعت کے لیے 8 فروری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تجارت عروج پر
واضح رہے کہ گزشتہ 10 جنوری کو شیوسینا اراکین اسمبلی کی نااہلیت معاملے میں اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے اپنا فیصلہ پڑھ کر سنایا تھا۔ اس کے مطابق شیوسینا کے دونوں گروپوں کے اراکین اسمبلی کی رکنیت پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی حمایت کرنے والے 14 اراکین اسمبلی کو نااہل نہیں ٹھہرانے سے شندے خیمہ مایوس ہے اور اس نے بامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔ شندے گروپ نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ 10 جنوری کو جاری اسپیکر کے فیصلے کے جواز کو چیلنج پیش کرتے ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ کے سامنے بھرت گوگاولے نے کہا کہ اسمبلی میں طاقت کے مظاہرہ سے پہلے انھوں نے 3 جولائی 2022 کو شیوسینا اراکین اسمبلی کے لیے وہپ جاری کیا تھا۔ 4 جولائی کو تحریک اعتماد پر ووٹنگ کے دوران ایکناتھ شندے حکومت کے حق میں ووٹ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ گوگاولے نے اراکین اسمبلی کی نااہلیت کے حق میں دلیلیں دیں اور کہا کہ 14 اراکین اسمبلی نے ادھو ٹھاکرے کی حمایت کی جو کہ وہپ کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ سیاسی پارٹی شیوسینا کی رکنیت چھوڑنا بھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔