مہاگٹھ بندھن نے جیت لیا اعتماد کا ووٹ، اسمبلی اسپیکر کا انتخاب 26 اگست کو
نتیش کمار نے اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران ایک بار پھر آر سی پی سنگھ کے بہانے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بی جے پی پر جنتا دل یو کو توڑنے کا الزام عائد کیا۔
بہار میں نو تشکیل مہاگٹھ بندھن حکومت نے اعتماد کا ووٹ صفر کے مقابلے 160 سے جیت لیا۔ یعنی حکمراں طبقہ کے حق میں مجموعی طور پر 160 ووٹ پڑے اور حزب مخالف کی حمایت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جب اعتماد کا ووٹ ڈالا جا رہا تھا تو اس سے پہلے ہی بی جے پی نے واک آؤٹ کر دیا تھا۔ آج اسمبلی میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے این ڈی اے سے الگ ہونے کے وجوہات سبھی کے سامنے رکھی اور مرکزی حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ ان کے کسی بھی مطالبہ کو پورا نہیں کیا گیا۔ علاوہ ازیں نتیش کمار نے یہ بھی کہا کہ اگر 2024 میں سبھی متحد ہو کر الیکشن لڑیں گے تو بی جے پی کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا۔
آج بہار اسمبلی میں زبردست سرگرمی دیکھنے کو ملی اور حزب اقتدار و حزب مخالف لیڈران نے بے خوف انداز میں اپنی باتیں سامنے رکھیں۔ آئیے سرسری نظر ڈالتے ہیں اسمبلی میں ہوئی سرگرمیوں اور لیڈران کے بیانات پر۔
بہار اسمبلی میں نتیش کمار کی حکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا۔ اب 26 اگست کو اسمبلی اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔ کل اس کے لیے نامزدگی کا پرچہ داخل کیا جائے گا۔
نتیش کمار نے اپنے خطاب کے دوران آر سی پی سنگھ کے بہانے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بی جے پی پر جنتا دل یو کو توڑنے کا الزام عائد کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں این ڈی اے میں دوبارہ وزیر اعلیٰ نہیں بننا چاہتا تھا، بی جے پی نے دباؤ بنا کر وزیر اعلیٰ بنایا۔ مجھ پر وزیر اعلیٰ کے لیے سخت دباؤ ڈالا گیا۔
اپنے خطاب کے دوران نتیش کمار نے بی جے پی سے سوال کیا کہ آزادی کی لڑائی میں آپ کہاں تھے؟ ساتھ ہی نتیش کمار نے کہا کہ ’’یہ لوگ صرف ایڈورٹائزنگ ایکسپرٹ ہیں۔ انھوں نے کوئی کام نہیں کیا۔ جو اناپ شناپ بولے گا، بی جے پی میں بس اسی کو جگہ ملے گی۔ بی جے پی میں اچھے لوگوں کے لیے موقع نہیں ہے۔‘‘ اپنے خطاب میں نتیش کمار نے اٹل بہاری واجپئی اور لال کرشن اڈوانی کی تعریف کی۔
بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی سماج کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے، لیکن ہم جمہوریت کے ڈھانچہ کو منہدم نہیں ہونے دیں گے۔ بی جے پی کی اس کوشش کو ناکام بنانے کے لیے ہی ہم ایک ہوئے ہیں۔ تیجسوی یادو نے ای ڈی، انکم ٹیکس اور سی بی آئی کو بی جے پی کا ’جمائی‘ قرار دیا۔ تیجسوی کے اس بیان پر بی جے پی لیڈران نے شدید مخالفت کی، لیکن تیجسوی نے اپنے بیانات کے ذریعہ بی جے پی اور مرکزی حکومت کو شدید نشانہ بنایا۔
سابق نائب وزیر اعلیٰ تارکشور پرساد نے نتیش کمار کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اسمبلی میں کہا کہ ’’ذاتی خواہشات کو لے کر ہی انھوں نے پہلے 2013 میں، اور پھر 9 سال بعد بی جے پی کا ساتھ چھوڑ دیا۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ وہ وزیر اعلیٰ بنے رہتے ہیں، لیکن نائب وزیر اعلیٰ بدلتے رہتے ہیں۔ وہ ایک ایسے بلے باز کی طرح ہیں جو خود پچ پر بنے رہنے کے لیے دوسروں کو رَن آؤٹ کرانے کو تیار رہتے ہیں۔ آر جے ڈی کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس کے صدر لالو پرساد نے ان کا موازنہ سانپ سے کیا تھا، جو اپنی کینچلی چھوڑتا رہتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔