’مدارس کی کتابیں پاکستان میں نہیں دہلی میں چھپتی ہیں‘، این سی پی سی آر کو مدرسہ بورڈ نے دیا سخت جواب

مدرسہ بورڈ کے سکریٹری عبدالسلام انصاری نے این سی پی سی آر چیف پریانک قانونگو کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے مدارس میں بچوں کا جو نصاب ہے، وہ این سی ای آر ٹی کے طرز پر بنایا گیا ہے۔

مدرسہ (علامتی تصویر)
مدرسہ (علامتی تصویر)
user

قومی آواز بیورو

مدارس میں پڑھائی جانے والی کتابوں کو لے کر پیدا تنازعہ میں بہار سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور مدرسہ بورڈ کے سکریٹری عبدالسلام انصاری نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے این سی پی سی آر (نیشنل کونسل فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس) چیف پریانک قانونگو کے اس الزام کو سرے سے خارج کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مدارس میں پڑھائی جانے والی کتابیں پاکستان میں چھپتی ہیں۔

عبدالسلام انصاری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مدارس میں ایسی کتابیں نہیں پڑھائی جاتیں جو پاکستان میں شائع ہوتی ہوں، بلکہ وہ دہلی سے چھپی ہوئی ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ بہار کے مدارس میں بچوں کا جو نصاب ہے وہ این سی ای آر ٹی کے طز پر بنایا گیا ہے۔ عبدالسلام کے مطابق این سی پی سی آر کی طرف سے فی الحال انھیں ایسی کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے جس میں پاکستان سے شائع کتابیں مدارس میں پڑھائے جانے کی بات ہو۔ اگر کوئی جانکاری ہوگی تو حکومت اسے دیکھے گی اور کارروائی کرے گی۔


واضح رہے کہ پریانک قانونگو نے 18 اگست کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ شیئر کیا تھا۔ اس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بہار کے مدارس میں پاکستان میں شائع کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔ انھوں نے اس پوسٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ بچوں کو ایسی کتابیں پڑھائی جا رہی ہیں جن میں ہندوؤں کو کافر بتایا گیا ہے۔ بہار کے مدارس میں ہندو بچوں کے پڑھنے کا تذکرہ بھی این سی پی سی آر چیف نے کیا ہے اور کہا ہے کہ مدارس کے لیے اس طرح کا نصاب تیار کرنے میں یونیسف کا کردار فکر انگیز ہے۔

اس معاملے میں سیاست بھی شروع ہو گئی ہے اور آر جے ڈی نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آر جے ڈی ترجمان مرتیونجے تیواری نے پریانک قانونگو کے الزامات پر کہا کہ بہار کے مدارس میں ایسی تعلیم نہیں دی جاتی۔ انھوں نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے اشارے پر یہ نفرت کا بیج بویا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔