مدھیہ پردیش: کھنڈوا میں مسلم کے گھر جبراً مورتی نصب کرنے پر کشیدگی، پتھراؤ میں کئی پولیس اہلکار زخمی، دفعہ 144 نافذ

پولیس نے کہا کہ جس گھر میں واقعہ پیش آیا ہے، وہ گنیش جادھو کا تھا جسے حال ہی میں شیخ اصغر نے خریدا تھا، گھر میں جبراً داخل ہونے، قتل کی کوشش اور فساد کرنے کے لیے تین کیس درج کیے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے کھنڈوا ضلع میں ایک مسلم کے گھر میں جبراً ہنومان کی مورتی نصب کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی ہے۔ دونوں طبقہ کے درمیان ہوئے تصادم میں ایس پی، ایس ایچ او سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ علاقے مین دفعہ 144 نافذ کر کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ فی الحال حالات قابو میں بتائے جا رہے ہیں، لیکن کشیدگی برقرار ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اتوار کو بھوپال سے قریب 360 کلومیٹر دور کھنڈوا میں منشی چوک علاقے کے پاس واقع ایک رہائشی کالونی میں پیش آیا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ اتوار کو رات تقریباً 8.30 بجے لوگوں کے ایک گروپ نے ایک گھر میں گھس کر ہنومان کی مورتی نصب کی اور منتر پڑھنا شروع کر دیا۔ اس وجہ سے دونوں طبقات کے لوگ گھر کے باہر جمع ہو گئے۔ دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے فوراً کارروائی کی اور بھیڑ کو منتشر کیا۔


پولیس کے مطابق جس گھر میں واقعہ پیش آیا، وہ گنیش جادھو کا تھا جسے حال ہی میں ایک مسلم نوجوان شیخ اصغر کو فروخت کیا گیا تھا۔ مشتعل لوگوں نے حالات قابو میں کرنے کے لیے پہنچی پولیس پر بھی حملہ کیا، جس سے انھیں بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔ پتھراؤ میں ایک پولیس سپرنٹنڈنٹ اور ایس ایچ او سمیت کم از کم چار پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس نے پیر کے روز کہا کہ حالات قابو میں ہیں۔ حالانکہ علاقے میں کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے اور آس پاس کے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

پولیس نے پیر کے روز کہا کہ واقعہ میں ملوث پانچ مبینہ جرائم پیشوں کو اب تک حراست میں لیا گیا ہے اور دیگر کی شناخت کی جا رہی ہے۔ پولیس افسران نے کہا کہ ’’گھر میں بغیر اجازت داخل ہونے، قتل کی کوشش اور فساد کرنے سے متعلق تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت تین معاملے درج کیے گئے ہیں اور اب تک پانچ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پورے واقعہ کا کلیدی ملزم ہندو لیڈر روی اودھ ہے۔‘‘


فی الحال کھنڈوا میں پولیس کی فوری کارروائی نے فرقہ وارانہ تشدد کو بڑھنے سے روک دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال اپریل کے ماہ میں کھنڈوا کے ہی سرحدی ضلع کھرگون میں زبردست فرقہ وارانہ تصادم ہوا تھا اور اس دوران وہاں جو دہشت ناک حالات پیدا ہوئے تھے، اس سے ابھی تک لوگ باہر نہیں نکل پائے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔