مدھیہ پردیش: رام مندر سے متعلق نکالی گئی ریلی پر پتھراؤ، کئی زخمی، حالات کشیدہ
دو طبقات کے درمیان تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب ریلی نکال رہے ہندو تنظیم کے کارکنوں نے مسجد کے سامنے بیٹھ کر ’ہنومان چالیسا‘ پڑھنا شروع کر دیا۔
کورونا وبا کے اس دور میں جب کسی تقریب کے انعقاد اور بھیڑ لگانے سے پرہیز کرنے کی ہدایت انتظامیہ کے ذریعہ دی ہوئی ہے، مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک ہندوتوا تنظیم نے رام مندر کو لے کر ریلی نکالی۔ اس ریلی کے دوران اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب کچھ نامعلوم لوگوں نے پتھراؤ شروع کر دیا اور کم و بیش ایک درجن افراد زخمی ہو گئے۔ ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک خبر کے مطابق گوتم پورا علاقہ واقع چندن کھیڑی گاؤں سے جب کئی گاڑیوں پر مشتمل ریلی نکل رہی تھی تو اچانک پتھراؤ شروع ہو گیا جس میں درجن بھر لوگ زخمی ہوئے۔ اس پتھراؤ کی خبر ملتے ہی کثیر تعداد میں پولس فورس جائے وقوع پر پہنچ گئی اور حالات کو قابو میں کیا۔
ایک دیگر ہندی نیوز پورٹل ’پتریکا ڈاٹ کام‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب ریلی نکال رہے ہندو تنظیم کے کارکنوں نے مسجد کے سامنے بیٹھ کر ’ہنومان چالیسا‘ پڑھنا شروع کر دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واقعہ تقریباً ایک بجے کا ہے جب مسجد کے سامنے ہندو تنظیم کے کارکن ہنومان چالیسا پڑھ رہے تھے جس پر دوسرے طبقہ کے لوگوں سے تنازعہ ہو گیا۔ حالات کشیدہ ہو گئے اور پھر پتھر بازی شروع ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ہنگامہ کی خبر سن کر پولس گاؤں میں پہنچ گئی تھی، لیکن پتھراؤ کو روک نہیں سکی۔ بعد میں پولس کے ذریعہ سختی کیے جانے کے بعد ماحول پرسکون ہوا۔
’نئی دنیا ڈاٹ کام‘ پر بھی ہندو تنظیم کی ریلی پر پتھراؤ کی خبر شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چندن کھیڑی گاؤں، جو کہ سانویر-گوتم پورا روڈ پر واقع ہے، جب ریلی یہاں سے گزر رہی تھی تو ریلی میں شامل لوگوں پر پتھراؤ کیا گیا۔ پتھراؤ کے سبب ہندو تنظیموں کے کارکنان بھی مشتعل ہو گئے، لیکن پولس نے فوری طور پر انھیں قابو میں کیا اور حالات کو بگڑنے نہیں دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس وقت بھی علاقے میں حالات کشیدہ ہیں اور پولس فورس بھی موجود ہے تاکہ حالات مزید خراب نہ ہوں۔
ڈی آئی جی ہری نارائن چاری مشرا کے حوالے سے ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ علاقے میں حالات معمول پر ہے، لیکن حفاظت کے لحاظ سے بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات کی گئی ہے۔ معاملے پر انتظامیہ کی نظر ہے اور شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق چندن کھیڑی میں صبح جب ریلی نکالی گئی تو گاڑی پر سوار تنظیم کارکنان ’جے شری رام‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ جب یہ نعرہ لگاتے ہوئے ایک خاص طبقہ کے علاقے سے نکل رہے تھے تو دونوں فریقین آمنے سامنے ہو گئے۔ اس دوران پتھراؤ شروع ہو گیا اور توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ گاؤں میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا، اور جب خبر پولس تک پہنچی تو فوراً پولس دستہ وہاں پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں : کسانوں سے ہوئے معاہدوں کو قانونی درجہ دے حکومت: کانگریس
موصولہ اطلاعات کے مطابق پولس افسران نے دونوں فریقین کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن جب بات نہیں بنی تو پولس کو ہلکی طاقت کا استعمال بھی کرنا پڑا۔ بعد ازاں حالات بہتر ہوئے اور ریلی میں موجود لوگ بھی وہاں سے چلے گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔