کسانوں سے ہوئے معاہدوں کو قانونی درجہ دے حکومت: کانگریس

پارٹی کے سینئر لیڈر راجیو شکلا اور گووند سنگھ ڈوٹا سرا نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کو زبانی یقین دہانی کرانے یا ان کے مطالبے کو تحریری طور پر ماننے کے بجائے اسے قانونی جامہ پہنانا چاہیے۔

کسان تحریک / تصویر یو این آئی
کسان تحریک / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اگر حکومت کسانوں کی بات ماننے کے لئے تیار ہے تو اسے دونوں فریقوں میں ہوئے معاہدے کو قانونی درجہ دینا چاہیے۔ کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ اگر حکومت کسانوں کے مطالبے تسلیم کرتی ہے اور کسان حکومت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں تو معاہدوں کو قانون میں شامل کیا جانا چاہیے۔ قانون میں صرف اتنا ہی لکھنا ہے کہ کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کو ختم نہیں کیا جائے گا اور منڈیاں پہلے کی طرح کام کریں گی۔ کسانوں کے ان مطالبوں کو اگر مان لیا جاتا ہے تو تحریک ختم ہوجائے گی۔

پارٹی کے سینئر لیڈر راجیو شکلا اور راجستھان ریاستی کانگریس کے صدر گووند سنگھ ڈوٹا سرا نے منگل کو یہاں نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا ہے کہ حکومت کو کسانوں کو زبانی یقین دہانی کرانے یا ان کے مطالبے کو تحریری طور پر ماننے کے بجائے اسے قانونی جامہ پہنانا چاہیے۔ اس سے کسانوں کا حکومت پر اعتماد میں اضافہ ہوگا اور تحریک بھی ختم ہوجائے گی۔


انہوں نے کہا کہ حکومت صرف یقین دہانی کرا کے کسانوں کے مطالبے کی مانگ کو قانون میں شامل کرنے سے بچنا چاہتی ہے۔ کسانوں کو تحریری یقین دہانی کا کوئی جواز نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی اہمیت ہے۔ حکومت اگر کسانوں کے مطالبے تسلیم کرتی ہے تو اسے بل میں شامل کرنا چاہیے اور پارلیمنٹ سے بل کو پاس کرانا چاہیے۔

کانگریس لیڈروں نے کہا ہے کہ حکومت کسان تحریک کو بھٹکے ہوئے لوگوں کی تحریک بتا رہی ہے۔ وہ اس کسان تحریک کو کچھ سیاسی پارٹیوں اور جھولا چھاپ لوگوں کے اشتعال کا نتیجہ قرار دے کر صرف پنجاب اور ہریانہ کے مٹھی بھر کسانوں کی تحریک کہہ کر راہ فرار ہونے کی کوشش کر رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس تحریک میں پورے ملک کے کسان شامل ہیں۔


کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ مودی حکومت نے اپنی پہلی میعاد سے ہی کسانوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔ تب اس نے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ میں ترمیم لائی جسے سخت مخالفت کی وجہ سے اسے پاس نہیں کراپائی تھی۔ اب دوسری مرتبہ وہ کسان مخالف تین قانون لے کر آئی اور کسانوں کی تحریک کو دیکھتے ہوئے وہ ان قوانین کو واپس لینے پر مجبور ہوجائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔