مدھیہ پردیش: قانون ساز اسمبلی میں ’لو جہاد‘ پر مبنی بل منظور
وزیر داخلہ نے بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھوکے میں رکھ کر مذہب تبدیل کرانے والوں کے خلاف سخت دفعات کے التزامات ہیں۔ اس طرح کے کاموں کو روکنے کے لئے بل میں التزامات کیے گئے ہیں۔
بھوپال: مدھیہ پردیش میں لو جہاد کے خلاف لایا جانے والا ایم پی مذہبی آزادی بل2021 صوتی ووٹوں کے ذریعہ اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ تاہم، حزب اختلاف کی کانگریس پارٹی کے ممبروں نے بل کی دفعات پر اعتراض کیا۔ وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھوکے میں رکھ کر مذہب تبدیل کرانے والوں کے خلاف سخت دفعات کے التزمات ہیں۔ اس طرح کے کاموں کو روکنے کے لئے بل میں التزامات کیے گئے ہیں۔
مشرا نے بحث کے دوران حزب اختلاف کے ممبروں کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہمیشہ سے منہ بھرائی اور غلط فہمی پھیلانے کی سیاست کرتی رہی ہے۔ خواہ وہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کا معاملہ ہو یا دوسرے واقعات۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ واضح ہے اور وہ لالچ، خوف یا دیگر غیر قانونی طریقوں سے مذہب کی تبدیلی کے واقعات کو روکنے کے لئے پرعزم ہے۔
دراصل، حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعہ مدھیہ پردیش میں اس طرح کی دفعات کو نافذ کیا ہے۔ ریاست میں کم از کم دو درجن کیسز بھی درج کیے گئے ہیں۔ نروتم مشرا نے آج ایوان میں کہا کہ بھوپال میں سب سے زیادہ کیسز درج کیے گئے ہیں۔ آرڈیننس کی دفعات کو قانونی شکل میں لانے کا بل حال ہی میں ایوان میں پیش کیا گیا تھا اور آج بحث کے بعد اس کو منظور کیا گیا۔
قبل ازیں مباحثہ میں شامل ہونے پر حزب اختلاف کی جماعت کے ارکان نے بل لانے کے پیچھے حکومت کے ارادے پر سوال اٹھائے۔ ممبران کا کہنا تھا کہ یہ بل ایک خاص فرقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے لایا گیا ہے۔ بہت سے ممبروں نے بل کی شقوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے اس بل کی مخالفت کی۔ آخر کار بحث کے بعد بل کو صوتی ووٹوں سے ایوان کی منظوری دے دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔