مدھیہ پردیش: بی جے پی حکومت نے بدل دیا ویاپم کا نام، کانگریس نے کہا ’نام بدلنے سے داغ نہیں مٹتا‘
کانگریس لیڈر کے مشرا کا کہنا ہے کہ کسی ادارہ کا نام بدلنے سے بدعنوانی کے داغ نہیں مٹ سکتے، اس سے نہ ادارہ کے گناہوں کو بھلایا جا سکتا ہے اور نہ لیڈروں، افسروں و ایجوکیشن مافیا کا قصور معاف ہو سکتا ہے۔
مدھیہ پردیش میں بدنامی کی پہچان بن گئے ’ویاپم‘ کا نام و نشان بی جے پی کی حکومت نے مٹا دیا ہے۔ اب اسے ’مدھیہ پردیش کرمچاری چین منڈل‘ کے طور پر نیا نام مل گیا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس نے بی جے پی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہا ہے کہ نام بدلنے سے داغ نہیں مٹ جاتے ہیں۔
ویاپم کے نام میں تبدیلی کر اسے انگریزی کا نام پروفیشنل اگزامنیشن بورڈ (پی ای بی) دیا گیا تھا، لیکن پھر 3 اکتوبر کو مدھیہ پردیش تعلیمی بورڈ ترمیم ایکٹ 2022 جاری کر نیا نام مدھیہ پردیش کرمچاری چین منڈل کر دیا گیا۔ اب تو پی ای بی کا بورڈ ہٹا کر نیا بورڈ بھی لگ گیا ہے۔ اس طرح ویاپم اور اس کو دیا گیا انگریزی نام بھی پوری طرح ختم ہو گیا ہے۔ عمارت کو بھی اب ’چیَن بھون‘ نام سے جانا جائے گا۔
ریاست میں 1970 میں پری-میڈیکل ٹیسٹ کے لیے بورڈ کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس کے بعد 1981 میں پری-انجینئرنگ بورڈ تشکیل دی گئی تو آگے چل کر 1982 میں ان دونوں بورڈ کو ملا دیا گیا اور ’ویاوسائک پریکشا منڈل‘ کی تشکیل کی گئی۔ یہ مختلف کالجوں میں داخلہ کے لیے امتحان منعقد کرتا رہا ہے۔ 2005 سے یہ مختلف محکموں میں داخلہ کا امتحان بھی منعقد کرنے لگا۔ اسے انگریزی نام بھی دیا گیا ’پروفیشنل اگزامنیشن بورڈ‘۔
مدھیہ پردیش کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ کے کے مشرا نے اس طرح بار بار نام بدلنے پر طنز کستے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارہ کے بار بار نام بدل دینے سے بھاری بھرکم بدعنوانی کا داغ بن چکے میموریل ادارہ کے نہ تو گناہوں کو بھلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی سیاسی لیڈروں، افسروں اور ایجوکیشن مافیاؤں کے اس میں شامل گٹھ جوڑ کا قصور معاف کیا جا سکتا ہے۔
کے کے مشرا نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے ریاستی پبلک سروس کمیشن اور ویاپم ایک طرح سے ریاست کے بے روزگار نوجوانوں سے ان کے ذریعہ منعقد امتحانات میں فیس کی شکل میں موٹی رقم وصولنے اور اہل امیدواروں کے برعکس بدعنوانی کے ذریعہ سے نااہل اور فرضی امتحان دہندگان کا انتخاب کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ ان کی اس ٹھگی کا یہ کردار صاف باتوں میں ہی نہیں کئی ثبوتوں کی شکل میں سامنے آ چکا ہے۔ افسوس تو یہ ہے کہ مذکورہ بالا گٹھ جوڑ میں جو بااثر چہرے سامنے آئے ہیں، وہ بھی اب بے شرمی کی مثال بن چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔