لکھنؤ یونیورسٹی: ہاسٹل میں اب طالبات نہیں پہن پائیں گی گھٹنے سے اوپر کپڑے!

سوشل میڈیا پر وائرل نوٹس کے مطابق اسپیگٹی، فحش ڈریس پہننے پر پابندی ہے اور گھٹنوں کے اوپر کی ڈریس یا فحش ٹاپ پہننے پر طالبات کو 100 روپے جرمانہ دینا ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت نے لڑکیوں کے ذریعہ پہنی جانے والی ’پھٹی جینس‘ کے تعلق سے جو بیان دیا تھا، اس پر ہنگامہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا ہے، اور لکھنؤ یونیورسٹی میں تلک گرلس ہاسٹل کی طالبات سے کہا گیا ہے کہ وہ گھٹنے سے اوپر کپڑے نہ پہنیں۔ دراصل سوشل میڈیا پر تلک ہال کے پرووسٹ کا ایک نوٹس وائرل ہو رہا ہے جس میں یہ عجیب و غریب فرمان لکھا گیا ہے کہ شارٹس، منی اسکرٹ، مائیکرو اسکرٹ پہننے والی طالبات پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

وائرل نوٹس کے مطابق اسپیگٹی، فحش ڈریس پہننے پر پابندی ہے اور گھٹنوں کے اوپر کی ڈریس یا فحش ٹاپ پہننے پر جرمانہ دینا ہوگا۔ ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر شائع خبر کے مطابق اس نوٹس کے تعلق سے جب پراکٹر پروفیسر دنیش کمار سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’میرے علم میں یہ معاملہ نہیں ہے۔ خود ہاسٹل جا کر میں سچائی کا پتہ کروں گا۔‘‘


تلک ہال کے پرووسٹ کے ذریعہ جاری انگریزی زبان میں لکھے گئے نوٹس کی جو تصویر سامنے آئی ہے اس کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے ’’کوئی بھی لڑکی اپنے بلاک کے باہر شارٹس یا گھٹنے سے اوپر کی ڈریس میں نہیں گھوم سکتی ہے۔ یہی نہیں اسپیگٹی اور فحش ٹاپ میں باہر جانا بھی منظور نہیں ہے۔ اگر کوئی بھی لڑکی ان قوانین کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی تو اس پر 100 روپے کا جرمانہ لگایا جائے گا۔‘‘

معاملہ سامنے آنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے اس سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ پرووسٹ ڈاکٹر بھونیشوری بھاردواج کے حوالے سے ’نیوز 18‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’میرے ذریعہ یکم مارچ 2021 سے طالبات کے تاخیر سے ہاسٹل پہنچنے پر جرمانہ لگایا گیا ہے۔ ان کے ذریعہ جرمانہ دیا تو نہیں جا رہا، حالانکہ اس کو ’کاؤشن منی‘ میں ایڈجسٹ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ کئی طالبات کے ذریعہ اپنے دوستوں کو ہاسٹل میں رکوایا بھی جاتا ہے۔ کئی طالبات میں جرمانہ کو لے کر ناراضگی بھی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ (کپڑوں والا) نوٹس میرے علم میں نہیں ہے۔ اس طرح کا کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔ یہ کسی کی شرارت ہو سکتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔